اردوغان: جنگ کا خطرہ یونان کے لئے قابل فہم زبان ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3919696/%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88%D8%BA%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81-%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84-%D9%81%DB%81%D9%85-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%81%DB%92
اردوغان: جنگ کا خطرہ یونان کے لئے قابل فہم زبان ہے
جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ: سعید عبد الرزاق
TT
TT
اردوغان: جنگ کا خطرہ یونان کے لئے قابل فہم زبان ہے
جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے پراگ میں یورپی سیاسی گروپ کے پہلے اجلاس سے واپس آتے ہی یونان کے خلاف نئی دھمکیاں دی ہے اور اردوغان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک جو ہمیں پریشان کرتا ہے اور جو بھی ملک ہم پر حملہ کرتا ہے تو ہمارا جواب ہمیشہ یہ ہوگا کہ آدھی رات کو ہم اچانک آپ کے پاس آ سکتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ترکی یونان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن وہ صرف اس زبان میں بولتا ہے جو اس کا پڑوسی سمجھتا ہے۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ ترک افواج کسی بھی وقت ایجیئن جزائر پر آسکتی ہیں، لیکن ترکی کے کسی کی سرزمین پر قبضہ کرنا نہیں چاہتا ہے اور وہ صرف اپنی سرحدوں اور مفادات کی حفاظت کے لئے لڑ رہا ہے اور ہم کسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے اور ہم قانونی فریم ورک کے اندر حل چاہتے ہیں۔
ترکی اور یونان کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ ہیں اور ستمبر میں اردوغان نے یونانی فضائی دفاع کی طرف سے ترکی کے لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کا جواب اسی زبان میں دیا ہے اور اسی طرح ترکی کے ایتھنز کے خلاف مشرقی ایجیئن میں یونانی جزائر کو عسکری بنانے کے الزامات پر بھی تناؤ بڑھ گیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔