اردوغان: جنگ کا خطرہ یونان کے لئے قابل فہم زبان ہے

جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

اردوغان: جنگ کا خطرہ یونان کے لئے قابل فہم زبان ہے

جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جمعرات کے دن پراگ سمٹ میں ترک اور قبرصی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے پراگ میں یورپی سیاسی گروپ کے پہلے اجلاس سے واپس آتے ہی یونان کے خلاف نئی دھمکیاں دی ہے اور اردوغان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک جو ہمیں پریشان کرتا ہے اور جو بھی ملک ہم پر حملہ کرتا ہے تو ہمارا جواب ہمیشہ یہ ہوگا کہ آدھی رات کو ہم اچانک آپ کے پاس آ سکتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ترکی یونان کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتا لیکن وہ صرف اس زبان میں بولتا ہے جو اس کا پڑوسی سمجھتا ہے۔
 
اردوغان نے زور دے کر کہا کہ ترک افواج کسی بھی وقت ایجیئن جزائر پر آسکتی ہیں، لیکن ترکی کے کسی کی سرزمین پر قبضہ کرنا نہیں چاہتا ہے اور وہ صرف اپنی سرحدوں اور مفادات کی حفاظت کے لئے لڑ رہا ہے اور ہم کسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے اور ہم قانونی فریم ورک کے اندر حل چاہتے ہیں۔

ترکی اور یونان کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ ہیں اور ستمبر میں اردوغان نے یونانی فضائی دفاع کی طرف سے ترکی کے لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کا جواب اسی زبان میں دیا ہے اور اسی طرح ترکی کے ایتھنز کے خلاف مشرقی ایجیئن میں یونانی جزائر کو عسکری بنانے کے الزامات پر بھی تناؤ بڑھ گیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 13 ربیع الاول 1444ہجری -  08 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16020]    



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]