برطانیہ نے تیل اور گیس کی تلاش کا دروازہ کھول دیا ہے

برطانیہ میں مسلسل 3 گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جا سکتی ہے (رائٹرز)
برطانیہ میں مسلسل 3 گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جا سکتی ہے (رائٹرز)
TT

برطانیہ نے تیل اور گیس کی تلاش کا دروازہ کھول دیا ہے

برطانیہ میں مسلسل 3 گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جا سکتی ہے (رائٹرز)
برطانیہ میں مسلسل 3 گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جا سکتی ہے (رائٹرز)
برطانوی حکومت نے سردیوں کے موسم میں گھنٹوں بجلی کی بندش کے نتیجے میں ملک کے کچھ حصوں میں پھیلنے والے اندھیرے کے خدشے کے پیش نظر تیل اور گیس کی تلاش کے دروازے بھرپور طریقے سے کھول دیے ہیں۔

توانائی کے ایک وسیع بحران کو کم کرنے کی کوشش میں لیز ٹراس حکومت نے بحیرہ شمالی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے کمپنیوں کے لائسنسنگ کا ایک نیا دور شروع کیا ہے جس میں لندن تقریباً 900 ایکسپلوریشن سائٹس پیش کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر 100 لائسنس دئے جا سکتے ہیں۔

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرائنی بحران اور اس کے نتیجے میں توانائی کی سپلائی کی کمی اسے مقامی طور پر ایندھن کے اخراج کو تیز کرنے پر اکساتی ہے موسمیاتی کارکنوں کا خیال ہے کہ یہ اقدام گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 13 ربیع الاول 1444ہجری -  08 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16020]    



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]