قرم پل پر بمباری نے بے قابو جنگ کو جنم دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3921476/%D9%82%D8%B1%D9%85-%D9%BE%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A8%DB%92-%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%88-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D9%88-%D8%AC%D9%86%D9%85-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
کل قرم پل پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
روس اور جزیرۂ نما قرم کو ملانے والا ایک پل کو جس میں ایک سڑک اور ٹرین کی پٹڑی بھی شامل ہے کل ایک زور دار دھماکے کے بعد شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کی وجہ سے مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے لئے ایک اہم سپلائی روٹ کو عارضی طور پر متاثر ہونا پڑا ہے جبکہ روسی ذرائع نے کیو کی طرف انگلی اٹھایا ہے جس نے سرکاری طور پر اس کی ذمہ داری لئے بغیر بمباری کا جشن منایا ہے اور روسی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے فیصلہ کن ردعمل کے لئے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں اور کنٹرول کے بغیر جنگ کا دروازہ کھولنے کی پیشرفت کے بارے میں بھی بات ہو رہی ہے۔
حکمران یونائیٹڈ رشیا پارٹی کی نمائندگی کرنے والی روسی ریاست ڈوما کے رکن اولیگ موروزوف نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف دہشت گردی کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور قرم پل پر دہشت گردانہ حملہ، جس کا اعلان بہت پہلے کیا گیا تھا، اب صرف ایک چیلنج نہیں رہا ہے بلکہ یہ بغیر اصولوں کے جنگ کا اعلان ہے اور دنیا اب اس پیش رفت پر روسی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے جسے یوکرائنی بحران میں ایک نیا اور خطرناک موڑ قرار دیا جا سکتا ہے اور یوکرائنی حکام نے اس دھماکے کے بارے میں طنزیہ انداز میں بات کی ہے اور کچھ لوگ اسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لئے ان کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر تحفہ سمجھ رہے ہیں، تاہم، جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری کے بارے میں کیو کی طرف سے براہ راست کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4769006-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%D9%88%D8%B1-%D8%AF%DB%92-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%81-%D9%88%DB%81-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%AC%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C
واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔
بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"
بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)
جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]