تہران بازار میں مظاہروں کی شدت کے ساتھ ہوئیں جھڑپیں

کل تہران بازار میں پولیس بوتھ میں آگ لگنے کے درمیان ایک احتجاجی مارچ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل تہران بازار میں پولیس بوتھ میں آگ لگنے کے درمیان ایک احتجاجی مارچ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

تہران بازار میں مظاہروں کی شدت کے ساتھ ہوئیں جھڑپیں

کل تہران بازار میں پولیس بوتھ میں آگ لگنے کے درمیان ایک احتجاجی مارچ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل تہران بازار میں پولیس بوتھ میں آگ لگنے کے درمیان ایک احتجاجی مارچ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل تہران کا بازار ایرانی سیکورٹی فورسز اور سپریم لیڈر علی خامنئی کے خلاف نعرے لگانے والے مظاہرین کے ہجوم کے درمیان جھڑپوں کے میدان میں تبدیل ہو گیا اور ملک میں عوامی احتجاج کی تازہ لہر چوتھے ہفتے کے آغاز میں داخل ہو جکا ہے۔

حکومت مخالف ریلیوں نے کل دارالحکومت کے بیشتر علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے خاص طور پر تہران کے مرکز میں انقلاب  گلی اور فروسی اسکوائر کے ساتھ ساتھ بازار کے علاقے اور پارلیمنٹ کی نشست کے آس پاس میں بھی اس کا اثر رہا ہے اور مظاہرین کے ہجوم نے بازار میں ایک پولیس اسٹیشن (ایک بوتھ) کو نذر آتش کر دیا ہے اور یہ ایک ایسے دن میں ہوا ہے جب ہڑتال کی اپیلوں کو تاجروں کی طرف سے قابل ذکر ردعمل ملا ہے۔

تہران کے مالیاتی مرکز فردوسی اسکوائر میں ویڈیو ریکارڈنگ میں سپاہ پاسداران انقلاب کے زمینی یونٹ میں جسے "صابرین" کے نام سے جانا جاتا ہے فوجی دستوں کی خصوصی دستوں کی وردیوں میں موٹر سائیکلوں پر تعیناتی کو دکھایا گیا ہے۔

"رائٹرز" کے مطابق الزہراء یونیورسٹی کے دورے کے دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو "ہمارے سامنے سے نکل جاؤ، میرے صدر" اور "ہمارے سامنے سے نکل جاؤ، اے ملالی" کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یونیورسٹی میں میرے چیف پروفیسرز اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے رئیسی نے ایک نظم سنائی جس میں انہوں نے فساد کرنے والوں کو مکھیوں سے تعبیر کیا ہے۔(۔۔۔)

 اتوار 14 ربیع الاول 1444ہجری -  09 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16021]    



"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
TT

"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)

ایران میں ایک "سائبر حملے" نے پورے ملک میں پٹرول پمپس کی سروس کو معطل کر دیا اور ایک اسرائیلی ہیکنگ گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، جب کہ یہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے 70 دن بعد دونوں قدیم دشمنوں کے درمیان "شیڈو وار" کی واپسی کا تازہ اشارہ ہے۔

کل ایرانی وزارت تیل نے کہا کہ سائبر حملے میں پٹرول پمپس کمپنی کے سرورز ہیک ہونے کے بعد ملک کے 60 فیصد حصے میں ایندھن کی سپلائی روک دی گئی۔ حکام نے ایرانیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

دارالحکومت تہران میں بنیادی اسٹیشنز کے معطل ہونے سے قبل اتوار کو شام گئے پٹرول پمپس کی سروس معطل ہونے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ جس پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر پٹرولیم جواد اوجی کو حکم دیا کہ وہ پٹرول پمپس کی سروس کو بحال کریں اور خرابی کی صورت میں بروقت لوگوں کو اطلاع دیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ "پریڈیٹری اسپیرو" یا "شکاری پرندہ" نامی ایک ہیکنگ گروپ نے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جیسا کہ مقامی اسرائیلی میڈیا نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹیں شائع کیں ہیں۔

"رائٹرز" کے مطابق، ہیکنگ گروپ نے "ٹیلیگرام" ایپلی کیشن پر ایک بیان میں کہا: "یہ سائبر حملہ ہنگامی خدمات کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچاتے ہوئے کنٹرولڈ انداز میں کیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈیجیٹل حملہ "اسلامی جمہوریہ اور خطے میں اس کے ایجنٹوں کے حملوں کے جواب میں ہے۔" (…)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]