پیانگ یانگ کا ساتویں "بیلسٹک ٹیسٹ" کے ذریعے کشیدگی میں اضافہ

ایک شخص کل جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک ٹرین اسٹیشن پر ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل کا تجربہ دیکھ رہا ہے... پیانگ یانگ کا دو ہفتوں میں یہ ساتواں بیلسٹک میزائل تجربہ ہے، جبکہ سول نے اس اقدام کو کشیدگی میں اضافہ اور اشتعال انگیز شمار کیا ہے (اے ایف پی)
ایک شخص کل جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک ٹرین اسٹیشن پر ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل کا تجربہ دیکھ رہا ہے... پیانگ یانگ کا دو ہفتوں میں یہ ساتواں بیلسٹک میزائل تجربہ ہے، جبکہ سول نے اس اقدام کو کشیدگی میں اضافہ اور اشتعال انگیز شمار کیا ہے (اے ایف پی)
TT

پیانگ یانگ کا ساتویں "بیلسٹک ٹیسٹ" کے ذریعے کشیدگی میں اضافہ

ایک شخص کل جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک ٹرین اسٹیشن پر ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل کا تجربہ دیکھ رہا ہے... پیانگ یانگ کا دو ہفتوں میں یہ ساتواں بیلسٹک میزائل تجربہ ہے، جبکہ سول نے اس اقدام کو کشیدگی میں اضافہ اور اشتعال انگیز شمار کیا ہے (اے ایف پی)
ایک شخص کل جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک ٹرین اسٹیشن پر ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل کا تجربہ دیکھ رہا ہے... پیانگ یانگ کا دو ہفتوں میں یہ ساتواں بیلسٹک میزائل تجربہ ہے، جبکہ سول نے اس اقدام کو کشیدگی میں اضافہ اور اشتعال انگیز شمار کیا ہے (اے ایف پی)

شمالی کوریا نے اتوار کو علی الصبح دو نئے بیلسٹک میزائل چھوڑے، جو  جزیرہ نما کوریا میں مشترکہ فوجی مشقوں کے اختتام کے چند گھنٹے کے بعد ہے جس میں دور جوہری طاقت سے چلنے والا امریکی طیارہ بردار جہاز بھی شامل تھے۔ یاد رہے کہ یہ گزشتہ ستمبر کے آخر سے اب تک اپنی نوعیت کا ساتواں تجربہ ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج نے سیئول میں اعلان کیا کہ اس نے "دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کا پتہ لگایا ہے جو کانگون صوبے کے مونچیون کے علاقے سے مشرقی سمندر کی طرف داغے گئے تھے،" جسے "جاپان کا سمندر" بھی کہا جاتا ہے۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ میزائلوں نے "90 کلومیٹر کی بلندی پر 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا"، عام طور پر ایک "سنگین اشتعال انگیزی" ہے۔
ٹوکیو نے بھی دونوں میزائلوں کے داغے جانے کی تصدیق کی ہے۔ جاپانی کوسٹ گارڈ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرے ہیں۔ جاپان کے نائب وزیر دفاع توشیرو انو نے وضاحت کی کہ ٹوکیو میزائلوں کا تجزیہ کر رہا ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ "دو میزائلوں میں سے ایک بیلسٹک ہو سکتا ہے اور اسے آبدوز سے لانچ کیا گیا ہے۔"(...)

پیر - 15 ربیع الاول 1444 ہجری - 10 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16022]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]