ایران کے احتجاجات یونیورسٹیوں سے لے کر تیل کے شعبے تک پہنچ چکے ہیں

بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
TT

ایران کے احتجاجات یونیورسٹیوں سے لے کر تیل کے شعبے تک پہنچ چکے ہیں

بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
ایران میں احتجاجی مظاہرے یونیورسٹیوں سے لے کر ملک کے جنوب میں تیل کی بڑی کمپنیوں تک پھیل گئے ہیں اور  یہ پولیس کی حراست میں ایک نوجوان کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہروں کی تازہ ترین لہر کے 24ویں روز تا جاری ہے۔

سوشل نیٹ ورکس پر ویڈیو ریکارڈنگز میں عبدان اور کنکان ریفائنری کمپنیوں اور بوشہر پیٹرو کیمیکل پراجیکٹ کے کارکنوں کی عسلویہ بندرگاہ میں شمولیت کو دکھایا گیا ہے اور ویڈیوز میں "آمر کو موت" کے نعرے سنائی دے رہے ہیں جو مظاہروں کے چوتھے ہفتے میں دوسری قابل ذکر پیش رفت ہے اور تہران کے بازار میں تاجروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔

تیل کمپنیوں میں ہڑتالیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب تہران اور دیگر شہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ نے چوکسیوں کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے بسیج فورسز کے خلاف نعرے لگائے جو احتجاج کو دبانے کی مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔(۔۔۔)

منگل 16 ربیع الاول 1444ہجری -  11 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16023]    



ایران تصفیہ میں شراکت دار ہے... اور "حماس" اپنے ہتھیار خود بناتی ہے: عبداللہیان

عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
TT

ایران تصفیہ میں شراکت دار ہے... اور "حماس" اپنے ہتھیار خود بناتی ہے: عبداللہیان

عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بیروت میں تہران کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ ان ممالک کو پیغام دینے کا موقع ضائع نہ کیا جا سکے جو اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جنگ کے شمالی محاذ کو وسعت دینے سے باز رہیں، جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جنوب کی طرف بڑھنے پر اصرار کر رہے ہیں۔ جیسا کہ باخبر ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو ان کے 7 اکتوبر کے بعد بیروت کے اس تیسرے دورے کے بارے میں بتایا ہے۔

عبداللہیان نے دمشق جانے سے پہلے بیروت میں لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، نگران وزیراعظم نجیب میقاتی، وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب، "حزب اللہ" کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ اور لبنان میں "حماس" اور "اسلامی جہاد" کی تحریکوں کے رہنماؤں سے بات چیت کی۔ جب کہ شام کے دورہ کے دوران انہوں نے گزشتہ روز شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات کی اور انہیں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے دورہ ایران کی دعوت دی۔

لبنانی ذرائع نے وضاحت کی کہ عبداللہیان کی بات چیت غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی بنیاد پر تصفیہ کو موقع فراہم کرنے سے متعلق تھی۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان رابطے منقطع نہیں ہوئے بلکہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ان میں اضافہ ہوا ہے۔(...)

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]