پیانگ یانگ جوہری حملوں کی نقل کر وہا ہے

پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
TT

پیانگ یانگ جوہری حملوں کی نقل کر وہا ہے

پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
شمالی کوریا نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے "فوجی خطرے" کے جواب میں ذاتی طور پر رہنما کم جونگ اُن کی نگرانی میں "طاقتور جوہری" حملوں کی نقل کی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بھی اس کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کم کی وردی میں فوجیوں کو ہدایات دیتے ہوئے تصاویر شائع کی ہے۔

پیانگ یانگ حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں میں سات بیلسٹک میزائل داغے ہیں اور ان میں سے ایک میزائل 2017 کے بعد پہلی بار جاپان کے اوپر سے اڑایا ہے اور عالمی برادری کو توقع ہے کہ شمالی کوریا جلد ہی جوہری تجربہ کرے گا، جو پانچ سالوں میں اس کا پہلا ایٹمی تجربہ بھی ہوگا۔

اس خطرے کے پیش نظر امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے اپنا فوجی تعاون تیز کر دیا ہے اور تینوں ممالک نے حالیہ ہفتوں میں جزیرہ نما کوریا کے گرد وسیع بحری اور فضائی مشقیں کی ہیں جن میں جوہری طاقت سے چلنے والے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن کی تعیناتی بھی شامل ہے۔(۔۔۔)

منگل 16 ربیع الاول 1444ہجری -  11 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16023]    



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]