مالی بحران کا سامنا کرنے والے ہیروز کے لئے اقتصادی نوبل

انعام یافتہ (دائیں سے) فلپ ڈپ وِگ، ڈگلس ڈائمنڈ اور بین برنانکے (اے ایف پی)
انعام یافتہ (دائیں سے) فلپ ڈپ وِگ، ڈگلس ڈائمنڈ اور بین برنانکے (اے ایف پی)
TT

مالی بحران کا سامنا کرنے والے ہیروز کے لئے اقتصادی نوبل

انعام یافتہ (دائیں سے) فلپ ڈپ وِگ، ڈگلس ڈائمنڈ اور بین برنانکے (اے ایف پی)
انعام یافتہ (دائیں سے) فلپ ڈپ وِگ، ڈگلس ڈائمنڈ اور بین برنانکے (اے ایف پی)
معاشیات کا نوبل انعام کل (پیر کو) مالی بحران کے تین ہیروز: امریکی فیڈرل ریزرو کے 68 سالہ سابق گورنر بین برنانکے اور ان کے ہم وطنوں ڈگلس ڈائمنڈ اور فلپ ڈبوگ کو دیا گیا ہے۔

نوبل کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ تینوں ماہرین نے بینکوں کے کردار، خاص طور پر مالیاتی بحرانوں کے دوران اور مالیاتی منڈیوں کو منظم کرنے کے طریقے کے بارے میں ہماری سمجھ میں نمایاں طور پر بہتری لائی ہے اور انہوں نے ان کی تحقیق میں ایک اہم دریافت کا حوالہ دیا ہے جسے انہوں نے بیسویں صدی کے اسی کی دہائی سے شروع کیا تھا جس میں انہوں نے بینکوں کے گرنے سے بچنے کی اہم اہمیت کی وجہ کے بارے میں بتایا تھا۔

نوبل پرائز کمیٹی برائے اقتصادیات کے رکن جان ہاسلر نے کہا ہے کہ بین برنانکے نے 1983 کے ایک مقالے میں دکھایا تھا کہ اپنے بینک کھاتوں سے نکلنے کے لئے صارفین کی آمد بینک کی ناکامی کا باعث بنی اور یہ وہ طریقہ کار تھا جس نے نسبتاً عام حالات کو بدل دیا اور ساتھ ہی 1930 کی دہائی میں کساد بازاری کو جن دیا جو دنیا میں سب سے شدید تھی اور ایک شدید بحران کا سبب بنی جس کا ہم نے جدید تاریخ میں مشاہدہ کیا ہے۔(۔۔۔)

منگل 16 ربیع الاول 1444ہجری -  11 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16023]    



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]