"آج انہوں نے ہمارے اسکول پر دھاوا بولا اور پرنسپل کو اس بہانے سے تبدیل کر دیا کہ طلباء نے میلاد النبی ﷺ کے موقع پر حوثی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا تھا۔" اس طرح یمنی گورنریٹ اب کے ضلع العدین کے ایک رہائشی نے حوثیوں کا شہریوں کو ان کی فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں شرکت پر مجبور کرنے کے طریقہ کار کا خلاصہ بیان کیا۔
یہ صرف اسکولوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس میں سرکاری محکموں کے تمام ملازمین بھی شامل ہیں جنہیں تقریب کے مقام پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، اسی طرح محلے کے ذمہ داروں کو بھی کرنا پڑتا ہے جو غیر حاضروں کو کھانا پکانے کی گیس کے ماہانہ کوٹہ سے محروم کر کے سزا دیتے ہیں۔
دارالحکومت صنعا سمیت ملیشیا کے زیر کنٹرول تین گورنریٹس کے رہائشیوں، ملازمین اور طلباء کے مطابق حوثی عوام کو ان کی تقریبات میں شرکت پر مجبور کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو یہ دھوکہ دیا جا سکے کہ وہ ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں مقبول ہیں، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ صنعا میں ایک سرکاری ملازم فواد محمد نے "الشرق الاوسط" کو یقین دہانی کی کہ اگر یہ پابندیاں نہ ہوتیں تو وہ ان ملیشاؤں یا ان کی حکومت سے فائدہ اٹھانے والوں کی تقریبات میں شرکت نہ کرتے جو خاندانی نہیں ہیں۔(...)
بدھ - 17 ربیع الاول 1444ہجری - 12 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16024]