جیواشم کی دریافتوں کو سعودی عرب میں سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنے کی امید ہے

آخری کریٹاسیئس دور کے فوسلز
آخری کریٹاسیئس دور کے فوسلز
TT

جیواشم کی دریافتوں کو سعودی عرب میں سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنے کی امید ہے

آخری کریٹاسیئس دور کے فوسلز
آخری کریٹاسیئس دور کے فوسلز
سعودی حلقے بحیرہ احمر کے ترقیاتی منصوبوں کے دائرہ کار میں نایاب فوسل دریافتوں کے سیاحتی مقامات میں تبدیل ہونے کے منتظر ہیں اور یہ جیولوجیکل سروے کی جانب سے معدوم ہونے والے سمندری جانوروں کی باقیات دریافت ہونے کے بعد ہوا ہے جن کی عمریں 16 سے 80 ملین سال کے درمیان ہیں۔

اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر اور امالہ پروجیکٹ کے علاقوں میں مختلف قسم کے فقاری اور غیر فقاری جانوروں کے فوسلز کے ساتھ ساتھ ایسے پودوں کی باقیات بھی موجود ہیں جو اتھلے اور ساحلی سمندری ماحول میں رہتے تھے اور جو درمیانی عمر سے تعلق رکھتے تھے جن کا تعلق جدید ارضیاتی زندگی  سے ہے۔

یہ دریافتیں ایک مربوط جیولوجیکل میوزیم بنانے کی ضرورت پر زور دیتی ہیں جس میں وہ تمام دریافتیں شامل ہوں جن کا پہلے وقتوں میں اتھارٹی نے اعلان کیا ہے۔

جیولوجیکل سروے کے سرکاری ترجمان طارق ابا الخیل نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ یہ دریافت سائنسی تحقیق اور مطالعات کا حوالہ ہوگی اور انہوں نے مزید کہا کہ اصل کو محفوظ رکھنے کے لئے اتھارٹی اس دریافت کی نقل تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جسے اتھارٹی کی نمائشوں، کانفرنسوں اور ارضیاتی نمائش میں پیش کیا جائے گا بشرطیکہ اس کا دورہ اسکولوں، یونیورسٹیوں کے طلبہ اور سرکاری ادارے کو دستیاب ہو۔

ان میں سے کچھ فوسلز سمندری رینگنے والے جانوروں سے تعلق رکھتے ہیں جو آخری کریٹاسیئس دور کے تلچھٹ میں دبے ہوئے پائے گئے تھے اور انہیں "موساسورس اور پلیسیوسور" کے نام سے جانا جاتا تھا۔

کچھوؤں اور مگرمچھوں کے اعضاء کے وہ حصے دریافت ہوئے ہیں جو ساحلی علاقوں میں رہتے تھے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب بحیرہ ٹیتھیس جزیرہ نما عرب کے زیادہ تر حصے پر محیط تھا اور ارضیاتی تاریخ کا ایک دور جس کا تخمینہ بحیرہ احمر کے کھلنے اور افریقہ سے عربی پلیٹ کی علیحدگی سے تقریباً 20 ملین سال پہلے لگایا گیا تھا۔(۔۔۔)

بدھ 17 ربیع الاول 1444ہجری -  12 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16024]    



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]