اقوام متحدہ میں روس کی "زبردست" سفارتی شکست

آج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی)
آج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی)
TT

اقوام متحدہ میں روس کی "زبردست" سفارتی شکست

آج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی)
آج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی)

روس کو کل (بدھ) شام اقوام متحدہ میں "زبردست سفارتی شکست" کا سامنا کرنا پڑا، جب جنرل اسمبلی نے 143 ووٹوں کی غالب اکثریت کے ساتھ مذمتی قرار داد پر ووٹ دیئے جسے مغرب "غیر قانونی ریفرنڈم" قرار دیتا ہے، اس ریفرنڈم کے تحت روس نے یوکریں کے علاقوں کو اپنے اندر ضم کر لیا ہے۔
سعودی عرب اور بقیہ خلیجی ممالک نے اس مذمتی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ "کسی بھی ریاست یا علاقے کو کسی دوسری ریاست کی طرف سے کسی دھمکی یا طاقت کے استعمال کے نتیجے میں الحاق کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ "
جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گیس کی نقل و حمل کی فراہمی کے متبادل راستے پیش کرکے توانائی کی فراہمی کے شعبے میں یورپی ممالک کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ پوٹن نے روسی توانائی کے فورم میں اپنی شرکت کے دوران کہا کہ امریکہ نے موجودہ بحران کو قیمتوں میں اضافے کے لیے استعمال کیا ہے اور سپلائی کے استحکام کے لئے خطرے کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کو فراہم کی جانے والی امریکی گیس کی قیمت "بہت زیادہ ہے، اور یہ سپلائی کے لحاظ سے بھی غیر مستحکم اور ناقابل اعتبار ہے۔" (...)

جمعرات - 18 ربیع الاول 1444 ہجری - 13 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16025]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]