کل (بروز جمعرات) سعودی عرب نے "اوپیک پلس" کے فیصلے کے جاری ہونے کے بعد، اس کی طرف جاری کردہ ان بیانات کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جن میں اس فیصلے کو بین الاقوامی تنازعات میں مملکت کی طرف سے تعصب قرار دیا گیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایک سرکاری ذریعہ نے بیان میں کہا کہ "مملکت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ (اوپیک پلس) اجلاسوں کے نتائج کو رکن ممالک کے اجتماعی اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے، اور کوئی ایک ملک باقی رکن ممالک کے بغیر منفرد حیثیت نہیں رکھتا اور خالص اقتصادی نقطہ نظر سے مارکیٹوں میں طلب اور رسد کے توازن کی نگرانی کی جاتی ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یوکرینی بحران پر مملکت کے موقف سے متعلق حقائق کو دھندلانے کی کوشش افسوسناک ہے، اس سے مملکت کے ابتدائی موقف اور روسی یوکرینی بحران کے بارے میں اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قراردادوں کی حمایت میں اس کے ووٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔"
بیان میں مزیف کہا گیا کہ: "ایک ایسے وقت میں جب مملکت تمام دوست ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی وہ اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ وہ ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتی اور کسی بھی ایسے اقدامات یا کوششوں کو مسترد کرتی ہے جس کا مقصد ان بلند مقاصد کو تبدیل کرنا ہو جن پر وہ عالمی معیشت کو تیل کی منڈیوں کے اتار چڑھاو سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔"(...)
جمعہ - 19 ربیع الاول 1444 ہجری - 14 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16026]