سعودی عرب "ڈکٹیشنز" کو مسترد کرتا ہے... اور "خلیجی تعاون" اس کے کردار کی تعریف کر رہا ہے

سعودی عرب "ڈکٹیشنز" کو مسترد کرتا ہے... اور "خلیجی تعاون" اس کے کردار کی تعریف کر رہا ہے
TT

سعودی عرب "ڈکٹیشنز" کو مسترد کرتا ہے... اور "خلیجی تعاون" اس کے کردار کی تعریف کر رہا ہے

سعودی عرب "ڈکٹیشنز" کو مسترد کرتا ہے... اور "خلیجی تعاون" اس کے کردار کی تعریف کر رہا ہے

کل (بروز جمعرات) سعودی عرب نے "اوپیک پلس" کے فیصلے کے جاری ہونے کے بعد، اس کی طرف جاری کردہ ان بیانات کو مسترد کرنے کی تصدیق کی، جن میں اس فیصلے کو بین الاقوامی تنازعات میں مملکت کی طرف سے تعصب قرار دیا گیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایک سرکاری ذریعہ نے بیان میں کہا کہ "مملکت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ (اوپیک پلس) اجلاسوں کے نتائج کو رکن ممالک کے اجتماعی اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے، اور کوئی ایک ملک باقی رکن ممالک کے بغیر منفرد حیثیت نہیں رکھتا اور خالص اقتصادی نقطہ نظر سے مارکیٹوں میں طلب اور رسد کے توازن کی نگرانی کی جاتی ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یوکرینی بحران پر مملکت کے موقف سے متعلق حقائق کو دھندلانے کی کوشش افسوسناک ہے، اس سے مملکت کے ابتدائی موقف اور روسی یوکرینی بحران کے بارے میں اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قراردادوں کی حمایت میں اس کے ووٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔"
بیان میں مزیف کہا گیا کہ: "ایک ایسے وقت میں جب مملکت تمام دوست ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی وہ اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ وہ ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتی اور کسی بھی ایسے اقدامات یا کوششوں کو مسترد کرتی ہے جس کا مقصد ان بلند مقاصد کو تبدیل کرنا ہو جن پر وہ عالمی معیشت کو تیل کی منڈیوں کے اتار چڑھاو سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔"(...)

جمعہ - 19 ربیع الاول 1444 ہجری - 14 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16026]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]