سوڈانی شہری حکومت کے اعلان کے منتظر ہیں

البرہان کو کل ملک کے ایک شمالی علاقے میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنا)
البرہان کو کل ملک کے ایک شمالی علاقے میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنا)
TT

سوڈانی شہری حکومت کے اعلان کے منتظر ہیں

البرہان کو کل ملک کے ایک شمالی علاقے میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنا)
البرہان کو کل ملک کے ایک شمالی علاقے میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنا)
سوڈانی شہری خودمختار کونسل کے موجودہ سربراہ عبد الفتاح البرہان کو فوج کے کمانڈر انچیف اور ان کے نائب محمد حمدان دقلو کو ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر کے طور پر منتخب کئے جانے کے علاوہ دو سویلین سربراہان مملکت اور حکومت کے ساتھ ایک سویلین حکومت کی تشکیل کے لئے ایک فوری معاہدے کی توقع کر رہے ہیں جس کا واضح طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندے وولکر پرتھیس نے اظہار کیا ہے اور اس کی تصدیق حزب اختلاف میں "آزادی اور تبدیلی کے اعلان کے اتحاد فورسز" نے کی ہے۔

خود البرہان نے کل ایک تقریر میں اس کے مواد کو ظاہر کئے بغیر لوگوں کے لئے چند بشارتوں کے بارے میں بات چیت کی ہے اور اسے سیاسی قوتوں کی طرف سے رعایت دینے کے ساتھ جوڑا ہے تاکہ سوڈان کی عوام ایک مستحکم اور محفوظ زندگی گزار سکیں اور ملک کو بحران سے نکالنے والے کسی بھی اقدام کو اپنانے کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

حزب اختلاف کے ذمہدار نے الشرق الاوسط کو انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر خزانہ ابراہیم البداوی، سابق وزیر انصاف نصر الدین عبد الباری اور سابق وزیر اوقاف نصر الدین مفریح کے نام گردش کر رہے ہیں؛ کیونکہ وہ منصوبہ بند عبوری حکومت میں سربراہ مملکت اور وزیر اعظم کے عہدے سنبھالنے میں سب سے نمایاں طور پر ان میں شامل ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 ربیع الاول 1444ہجری -  14 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16027]    



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]