فلسطینیوں نے تصدیق کیا ہے کہ 43 سالہ ڈاکٹر عبد اللہ الاحمد "ابو التین" جینین کے سرکاری اسپتال کے قریب میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ ایک اسرائیلی فوجی کی جانب سے اسنائپر سے چلائی گئی گولی کا نشانہ بن گئے جو براہ راست ان کے سر پر لگی اور اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فتح تحریک کے ایک جنگجو تھے اور انہوں نے رائفل اٹھائے ہوئے تصاویر شائع کی ہے جبکہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے فتح کے عسکری ونگ "الاقصیٰ بریگیڈز" کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ تحریک نے اعلان کیا ہے کہ ڈاکٹر عبد اللہ الاحمد اس کے لیڈر ہیں جو اسرائیلی افواج کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ابو الطین اپنا انسانی فریضہ پورا کر رہے تھے جب ایک اسرائیلی اسنائپر کی گولی انہیں لگ گئی۔
مغربی کنارے میں گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کی جاری مہم کے نتیجے میں خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آئیں ہیں اور یہ جنین کیمپ اور نابلس اور حبرون کے محلوں پر فوجی حملے کرنے کے علاوہ ہے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک ڈاکٹر ابو التن بھی تھے۔(۔۔۔)
ہفتہ 20 ربیع الاول 1444ہجری - 14 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر[16027]