جنین کے جھڑپوں میں دو فلسطینی ہوئے ہلاک

اسرائیلی فورسز کو کل خلیل میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی فورسز کو کل خلیل میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جنین کے جھڑپوں میں دو فلسطینی ہوئے ہلاک

اسرائیلی فورسز کو کل خلیل میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی فورسز کو کل خلیل میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ روز شمالی مغربی کنارے کے جنین میں مسلح جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک ڈاکٹر سمیت دو فلسطینی ہلاک اور 5 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں دو طبی عملہ بھی شامل ہے۔

فلسطینیوں نے تصدیق کیا ہے کہ 43 سالہ ڈاکٹر عبد اللہ الاحمد "ابو التین" جینین کے سرکاری اسپتال کے قریب میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ ایک اسرائیلی فوجی کی جانب سے اسنائپر سے چلائی گئی گولی کا نشانہ بن گئے جو براہ راست ان کے سر پر لگی اور اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فتح تحریک کے ایک جنگجو تھے اور انہوں نے رائفل اٹھائے ہوئے تصاویر شائع کی ہے جبکہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے فتح کے عسکری ونگ "الاقصیٰ بریگیڈز" کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ تحریک نے اعلان کیا ہے کہ ڈاکٹر عبد اللہ الاحمد اس کے لیڈر ہیں جو اسرائیلی افواج کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ابو الطین اپنا انسانی فریضہ پورا کر رہے تھے جب ایک اسرائیلی اسنائپر کی گولی انہیں لگ گئی۔

مغربی کنارے میں گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کی جاری مہم کے نتیجے میں خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آئیں ہیں اور یہ جنین کیمپ اور نابلس اور حبرون کے محلوں پر فوجی حملے کرنے کے علاوہ ہے جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک ڈاکٹر ابو التن بھی تھے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 ربیع الاول 1444ہجری -  14 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16027]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]