بائیڈن کے بیانات پاکستان کے ساتھ بحران کو ہوا دے رہے ہیں

انہوں نے اسے "دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک" قرار دیا... اور اسلام آباد کا احتجاج

پاکستانی وزیر خارجہ کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ای.بی.اے)
پاکستانی وزیر خارجہ کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ای.بی.اے)
TT

بائیڈن کے بیانات پاکستان کے ساتھ بحران کو ہوا دے رہے ہیں

پاکستانی وزیر خارجہ کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ای.بی.اے)
پاکستانی وزیر خارجہ کل ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ای.بی.اے)

امریکی صدر جو بائیڈن کے بیانات نے اسلام آباد کے ساتھ بحران پیدا کر دیا ہے، جیسا کہ وائٹ ہاؤس کے سربراہ نے پاکستان کو "دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک" قرار دیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز امریکی سفیر کو طلب کرکے بائیڈن کے اس تبصرہ پر احتجاج کیا، جس میں اتحادی کے جوہری ہتھیاروں کے حفاظتی پروٹوکول پر سوالیہ نشان لگایا گیا تھا۔
امریکی صدر کے تبصرے، جو کہ اچانگ لگ رہے تھے، اس وقت سامنے آئے جب انہوں نے جمعرات کی شام کیلیفورنیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے فنڈ ریزنگ کے ایک خصوصی پروگرام کے دوران امریکی خارجہ پالیسی کے بارے میں بات کی۔ لیکن بعد میں وائٹ ہاؤس نے ان کے بیانات کا ٹرانسکرپٹ شائع کیا، جس سے پاکستان ناراض ہوا۔
بائیڈن چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے رابطوں کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ جب انہوں نے کہا، "کیا آپ میں سے کسی نے ہم سے ایسی صورتحال کی توقع کی تھی کہ جب چین روس، بھارت اور پاکستان کے حوالے سے اپنے کردار کی وضاحت کرنے کی کوشش کر رہا ہو؟"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایسا آدمی ہے جو سمجھتا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے، لیکن اس کے پاس بہت سارے مسائل ہیں۔" ہم اس سے کیسے نمٹتے ہیں؟ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم اس سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟" انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا "مجھے لگتا کہ دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک پاکستان ہے۔ جوہری ہتھیار، لیکن بغیر کسی حفاظت کے۔"(...)

اتوار - 21 ربیع الاول 1444ہجری - 16 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16028]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]