ہم روسی یوکرائنی بحران کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں: خادم حرمین شریفین

شاہ سلمان کل شوریٰ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر (واس)
شاہ سلمان کل شوریٰ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر (واس)
TT

ہم روسی یوکرائنی بحران کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں: خادم حرمین شریفین

شاہ سلمان کل شوریٰ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر (واس)
شاہ سلمان کل شوریٰ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر (واس)

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی عرب کی ان تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی تصدیق کی ہے جن کا مقصد روسی - یوکرینی بحران کے خاتمے کے لئے اس کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے اور جان و مال کے تحفظ، علاقائی و بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے فوجی آپریشن بند کرنا ہے۔
شاہ سلمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جن جنگوں اور تنازعات کا مشاہدہ کر رہی ہے اس پر یہ ضروری ہے کہ عقل و دانش کی آواز پر واپس لوٹا جائے اور  لڑائی کو روکنے، عام شہریوں کی حفاظت اور سب کے لیے امن، سلامتی اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مذاکرات کرنے اور پرامن حل کے ذرائع فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
خادم حرمین شریفین نے وزیر اعظم و ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی موجودگی میں شوریٰ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے تیسرے سال کی سرگرمیوں کے آغاز کے دوران کہا کہ سعودی عرب مسلح تنازعات کے منفی اثرات اور غذائی سیکورٹی پر اس کے المناک اثرات کو کم کرنے کے لئے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی  کی کہ خوراک اور زرعی تحفظ کے شعبے میں سعودی عرب کی کل امداد 2.8 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے اور سعودی عرب کا شمار بین الاقوامی سطح پر 3 بڑے عطیہ دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔(...)

پیر - 22 ربیع الاول 1444 ہجری - 17 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16029]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]