بیلگوروڈ پر پھر سے روس کی بمباری

ماسکو نے بیلاروس میں 9 ہزار فوجی تعینات کر دیئے

جمعہ کے روز یوکرینی بمباری کے بعد لگنے والی آگ کی بیلگوروڈ ریجن کے گورنر کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر (اے ایف پی)
جمعہ کے روز یوکرینی بمباری کے بعد لگنے والی آگ کی بیلگوروڈ ریجن کے گورنر کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر (اے ایف پی)
TT

بیلگوروڈ پر پھر سے روس کی بمباری

جمعہ کے روز یوکرینی بمباری کے بعد لگنے والی آگ کی بیلگوروڈ ریجن کے گورنر کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر (اے ایف پی)
جمعہ کے روز یوکرینی بمباری کے بعد لگنے والی آگ کی بیلگوروڈ ریجن کے گورنر کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر (اے ایف پی)

بیلگوروڈ کو روسی بمباری کا سامنا ہے؛ یوکرین کی سرحد سے متصل علاقے کے گورنر کے مطابق، ان علاقوں پر کل پھر سے بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں کم سے کم 4 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ حالیہ دنوں میں اسی طرح کے کئی حملوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ بمباری اسی علاقے میں ایک فوجی چھاؤنی پر ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے بعد ہے جس میں 11 افراد ہلاک اور 15 ذخمی ہوگئے تھے۔
"روسی خبر رساں ایجنسی" نے وزارت دفاع کے ایک بیان کو نقل کرتے ہوئے کہا: "ان افراد کے ساتھ ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق تربیتی سیشن کے دوران جنہوں نے رضاکارانہ طور پر (خصوصی فوجی آپریشن) میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، دو دہشت گردوں نے یونٹ کے ارکان پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔" ایجنسی نے دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، جو ایک ایسے ملک کے شہری تھے جو پہلے سوویت یونین کا حصہ تھا، لیکن اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔
میدانی سطح پر؛ روس نواز افواج کے شہر کے قریب آنے کے اعلان کے چند دن بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں باخموت کے قریب فوجی صورتحال اس وقت "سب سے مشکل" ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ: "ڈونیتسک اور لوگانسک کے علاقوں میں اب بھی شدید خطرناک صورتحال ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ "سب سے مشکل صورتحال پچھلے دنوں کی طرح باخموت کے قریب ہے اور ہم اب بھی اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔"(...)

پیر - 22 ربیع الاول 1444 ہجری - 17 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16029]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]