"ایوین" جیل میں آگ ایران کے بحرانوں کو مزید بڑھا رہی ہے

"ایوین" جیل میں آگ ایران کے بحرانوں کو مزید بڑھا رہی ہے
TT

"ایوین" جیل میں آگ ایران کے بحرانوں کو مزید بڑھا رہی ہے

"ایوین" جیل میں آگ ایران کے بحرانوں کو مزید بڑھا رہی ہے

تہران کی "ایوین" جیل میں ہفتے کی شام آگ بھڑک اٹھی اور یہ کل (اتوار) کی صبح تک جاری رہی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جس نے ایران کو ایک ماہ سے زائد عرصے سے درپیش بحرانوں کو مزید بڑھا دیا ہے، جو نوجوان خاتون مہسا امینی کی  "اخلاقی پولیس" کی زیر حراست موت پر بڑے پیمانے پر پھیلنے والے عوامی احتجاج کے سبب ہیں۔
جبکہ "میزان آن لائن" ویب سائٹ، جو ایرانی عدالتی حکام سے وابستہ ہے، نے بتایا کہ آگ لگنے سے قیدیوں میں سے 4 ہلاک اور 61 زخمی ہوگئے ہیں۔ دیگر ذرائع نے مختلف بیانات نقل کئے ہیں اور اعلان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ تعداد کے بارے میں بتایا ہے۔ "میزان آن لائن" نے کہا کہ "آگ کے نتیجے میں دھواں بھرنے سے 4 قیدی دم توڑ گئے اور 61 زخمی ہوئے،" اور مزید کہا کہ زخمیوں میں سے 4 کی "حالت تشویشناک" ہے۔ جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے جیل کے اندر لگنے والی آگ کے دوران گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سننے کے بعد قیدیوں کی جانوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا، وہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز کے مطابق اس سے دھویں کے بادل اور آگ کے شعلے نکلتے دیکھے گئے ہیں۔(...)

پیر - 22 ربیع الاول 1444 ہجری - 17 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16029]
 



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]