کیو: ماسکو ہم پر ایرانی ڈرون سے حملہ کر رہا ہے

تین تصاویر (دائیں سے نیچے تک) کل کیو میں حملہ کرنے کے لئے قریب آتے ہوئے ایک ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے، پھر ایک پولیس افسر کو اسے گولی مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور آخر میں حملے کے بعد ایک شخص زمین پر گر رہا ہے (اے ایف پی)
تین تصاویر (دائیں سے نیچے تک) کل کیو میں حملہ کرنے کے لئے قریب آتے ہوئے ایک ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے، پھر ایک پولیس افسر کو اسے گولی مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور آخر میں حملے کے بعد ایک شخص زمین پر گر رہا ہے (اے ایف پی)
TT

کیو: ماسکو ہم پر ایرانی ڈرون سے حملہ کر رہا ہے

تین تصاویر (دائیں سے نیچے تک) کل کیو میں حملہ کرنے کے لئے قریب آتے ہوئے ایک ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے، پھر ایک پولیس افسر کو اسے گولی مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور آخر میں حملے کے بعد ایک شخص زمین پر گر رہا ہے (اے ایف پی)
تین تصاویر (دائیں سے نیچے تک) کل کیو میں حملہ کرنے کے لئے قریب آتے ہوئے ایک ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے، پھر ایک پولیس افسر کو اسے گولی مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور آخر میں حملے کے بعد ایک شخص زمین پر گر رہا ہے (اے ایف پی)
روس کی جانب سے یوکرائن کے شہروں بالخصوص دارالحکومت کیو پر کل پیر کے دن خودکش ڈرون کے ذریعے حملہ کرنے کے بعد یوکرین نے ڈرون کے ذریعے اپنے شہریوں کی ہلاکت کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور سینکڑوں قصبوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

یوکرین کے صدر کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ ایران یوکرینیوں کے قتل کا ذمہ دار ہے اور اپنے ہی لوگوں پر ظلم کرنے والا ملک اب یورپ کے دل میں بڑی تعداد میں لوگوں کو مارنے کے لئے مہلک ہتھیار فراہم کر رہا ہے اور یہ نامکمل کاروبار اور آمرانہ حکومت کو مراعات دینے کے نتائج ہیں اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں پابندیاں کافی نہیں ہیں۔

یوکرین نے گزشتہ چند ہفتوں میں ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے روسی حملوں کی ایک سیریز کی اطلاع دی ہے جبکہ رائٹرز کے مطابق ایران نے روس کو ان طیاروں کی فراہمی سے انکار کیا ہے اور کریملن نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یوکرائنی ایوانِ صدر کے عہدے دار کیریلو تیموشینکو نے کہا ہے کہ ایک اپارٹمنٹ کی عمارت پر ڈرون کے ذریعے کئے گئے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین ہو گئی ہے اور قبل ازیں یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیگل نے اعلان کیا تھا کہ کل صبح کئی روسی حملوں نے یوکرائن کے 3 علاقوں میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جس میں کیو بھی شامل ہے اور اس کی وجہ سے سیکڑوں قصبوں میں بجلی کٹ گئی ہے۔(۔۔۔)

منگل 23 ربیع الاول 1444ہجری -  18 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16030]    



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]