رشید نے پڑوسی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کا وعدہ کیا ہے

عراقی صدر عبد اللطیف رشید کو کل گارڈ آف آنر کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
عراقی صدر عبد اللطیف رشید کو کل گارڈ آف آنر کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

رشید نے پڑوسی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کا وعدہ کیا ہے

عراقی صدر عبد اللطیف رشید کو کل گارڈ آف آنر کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
عراقی صدر عبد اللطیف رشید کو کل گارڈ آف آنر کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
عراق کے نئے صدر عبد اللطیف رشید نے کل پیر کو ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کے عہد کے ساتھ اپنی مدت ملازمت کا آغاز کیا ہے جبکہ نامزد وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی ان وزراء کی تلاش میں مصروف ہیں جن کو مقبولیت حاصل ہے تاکہ وہ اپنی تشکیل قائژ کر سکیں اور کوآرڈینیٹنگ فریم ورک جس پر توجہ مرکوز کی گئی اس نے اقتدار میں صدر تحریک کے حصوں کی تقسیم کا مطالعہ کیا ہے۔

گزشتہ روز دارالحکومت کے وسط میں واقع امن محل میں باضابطہ طور پر اپنے فرائض سنبھالنے والے رشيد نے اپنے پیشرو برہم صالح کی غیر موجودگی میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا ہے کہ پچھلا مرحلہ سب کے لئے مشکل تھا اور انہوں نے آئین کے تحفظ اور موجودہ مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے کو ہیں اور اس امید کا اظہار بھی کیا کہ حکومت جلد سے جلد قائم ہو جائے گی۔(۔۔۔)

منگل 23 ربیع الاول 1444ہجری -  18 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16030]      



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]