"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی
TT

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی
تیل کی پیداوار میں کمی کے لئے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے حالیہ فیصلے کے پس منظر میں عرب ممالک نے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے فیصلوں کے حوالے سے مملکت کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو مراکش کے بادشاہ محمد ششم کی طرف سے دو پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور ان کی حمایت کے طریقوں سے متعلق بات کی گئی ہے اور مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ جنہوں نے دو خط سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو پہنچائے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ مراکش اپنے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر مملکت کے ساتھ کھڑا ہے، خاص طور پر اس کی سلامتی اور استحکام اور توانائی کی منڈیوں کی سلامتی اور استحکام کے حوالے سے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسی طرح مصر نے بھی اپنی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "اوپیک" کے فیصلے کے تکنیکی تحفظات کی وضاحت میں سعودی عرب کے موقف کی حمایت کی گئی ہے؛ کیونکہ اس کا مقصد بنیادی طور پر تیل کی منڈی کے نظم وضبط کو حاصل کرنا اور اسے مضبوط بنانا ہے اور یہ سب موجودہ اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی برادری کی صلاحیت کے حوالہ  سے کیا گیا ہے(۔۔۔)

منگل 23 ربیع الاول 1444ہجری -  18 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16030]      



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]