آنے والے بحران کو روکنے کے لیے "اوپیک" کی پیداوار میں کمی

"اوپیک" کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص گزشتہ روز کیپ ٹاؤن میں "افریقی توانائی ہفتہ" کانفرنس کے دوران (رائٹرز)
"اوپیک" کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص گزشتہ روز کیپ ٹاؤن میں "افریقی توانائی ہفتہ" کانفرنس کے دوران (رائٹرز)
TT

آنے والے بحران کو روکنے کے لیے "اوپیک" کی پیداوار میں کمی

"اوپیک" کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص گزشتہ روز کیپ ٹاؤن میں "افریقی توانائی ہفتہ" کانفرنس کے دوران (رائٹرز)
"اوپیک" کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص گزشتہ روز کیپ ٹاؤن میں "افریقی توانائی ہفتہ" کانفرنس کے دوران (رائٹرز)

پیٹرول برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے سیکریٹری جنرل ہیثم الغیص نے کہا پے کہ "اوپیک پلس" گروپ نے تیل کی پیداوار کو کم کرنے کے لیے متفقہ طور پر اقدام کیا تاکہ اتار چڑھاؤ کو ختم کرتے ہوئے بعد میں آنے والے بحران کو روکا جا سکے۔
الغیص نے کل افریقن انرجی ویک کانفرنس میں مزید کہا کہ "وفود کے سربراہوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا" تاکہ عالمی منڈیوں میں پائیدار استحکام کو بڑھانے کے لیے ایک "متحرک" قدم اتھاتے ہوئے پیداوار کو کم کیا جائے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیل کا شعبہ ضروری سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا تو "سپلائی کی شدید کمی ہو سکتی ہے جس سے اتار چڑھاؤ میں اضافہ ہو گا۔"
"اوپیک پلس"، جس میں "اوپیک" تنظیم کے ارکان اور دیگر اتحادی شامل ہیں، نے طلب اور رسد کو متوازن کرنے کے لیے ہدف کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس فیصلے پر امریکہ کی طرف سے تنقید کی گئی، تاہم اس فیصلے نے عرب ممالک اور "اوپیک" کے رکن ممالک کی صف بندی کی تاکہ تیل کی عالمی منڈیوں میں سعودی وژن کی حمایت کی جا سکے۔(...)

بدھ - 24 ربیع الاول 1444 ہجری - 19 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16031]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]