واشنگٹن کا بیجنگ پر تائیوان کو "تیزی" سے الحاق کرنے کا الزام

تائیوان کی صدر تسائی انگ وین 10 اکتوبر کو قومی دن کے موقع پر صدارتی محل کے سامنے (ای.پی.اے)
تائیوان کی صدر تسائی انگ وین 10 اکتوبر کو قومی دن کے موقع پر صدارتی محل کے سامنے (ای.پی.اے)
TT

واشنگٹن کا بیجنگ پر تائیوان کو "تیزی" سے الحاق کرنے کا الزام

تائیوان کی صدر تسائی انگ وین 10 اکتوبر کو قومی دن کے موقع پر صدارتی محل کے سامنے (ای.پی.اے)
تائیوان کی صدر تسائی انگ وین 10 اکتوبر کو قومی دن کے موقع پر صدارتی محل کے سامنے (ای.پی.اے)

چینی صدر شی جن پنگ کے تائیوان پر "ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے" دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی یقین دہانی کے چند روز بعد امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خبردار کیا کہ بیجنگ نے خود مختار جزیرے کو "مادر وطن" چین میں دوبارہ شامل کرنے کے بارے میں پہلے سوچے گئے ٹائم فریم کے مقابلے میں "بہت تیز ٹائم ٹیبل" ترتیب دیا ہے۔
بلنکن کے یہ تبصرے ریاست کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران سامنے آئے، جبکہ اسی وقت میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں کانگریس منعقد ہوئی۔ چینی صدر نے اہنے خطاب میں کہا کہ "تاریخ کے پہیے چین کے تائیوان کے ساتھ دوبارہ اتحاد کی طرف بڑھ رہے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی پرامن ذرائع کو ترجیح دی جا رہی ہے، جزیرے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے "ہم تمام ضروری اقدامات کرنے کا اختیار محفوظ رکھتے ہیں۔"
اس تقریب کے دوران کہ جس نے انہیں سابق وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس کے ساتھ اکٹھا کیا، بلنکن نے کہا کہ "حالیہ برسوں میں تائیوان سے متعلق چین کے نقطہ نظر میں تبدیلی آئی ہے۔" انہوں نے وضاحت کی کہ بیجنگ نے اس اقدام سے متعلق متوقع وقت کی تفصیلات میں جائے بغیر ایک "بنیادی فیصلہ کیا ہے کہ بحران کی صورتحال اب قابل قبول نہیں ہے اور یہ کہ چینی حکومت ایک بہت تیز شیڈول پر دوبارہ اتحاد کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔"(...)

بدھ - 24 ربیع الاول 1444 ہجری - 19 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16031]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]