امریکہ اور ترکی لیبیا کے انتخابات کے لیے "قابل قبول تاریخ" کا جائزہ لے رہے ہیں

طرابلس میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ لیبیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ کی ملاقات کی تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ لیبیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ کی ملاقات کی تقسیم کی گئی تصویر
TT

امریکہ اور ترکی لیبیا کے انتخابات کے لیے "قابل قبول تاریخ" کا جائزہ لے رہے ہیں

طرابلس میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ لیبیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ کی ملاقات کی تقسیم کی گئی تصویر
طرابلس میں اقوام متحدہ کے ایلچی کے ساتھ لیبیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ کی ملاقات کی تقسیم کی گئی تصویر

لیبیا کے لیے امریکی سفیر اور خصوصی ایلچی رچرڈ نورلینڈ نے ترکی کے ساتھ لیبیا کے ملتوی ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرنے کے لئے بات چیت کا اعلان کیا ہے۔
نورلینڈ نے تصدیق کی کہ انہوں نے انقرہ میں ترکی کی وزارت خارجہ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل ڈیزدار کے ساتھ لیبیا میں جلد از جلد انتخابات کے لیے "قابل قبول تاریخ" مقرر کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی اور مزید تفصیلات بتائے بغیر اسے انہوں نے "مفید مشاورت" قرار دیا۔
دریں اثنا، لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے لیبیا کے لئے خصوصی نمائندے عبداللہ باتیلی نے لیبیا کے انتخابات کے انعقاد کی کوششوں پر بات چیت کے لیے "مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ تحقیقاتی مشاورت" جاری رکھی۔
باتیلی نے منگل کے روز دارالحکومت طرابلس میں ہائیر الیکشن کمیشن کے سربراہ عماد السایح کے ساتھ بات چیت کی، جس میں ان "چیلنجوں اور رکاوٹوں" پر توجہ مرکوز کی گئی جن کا سامنا 24 دسمبر کے انتخابات میں کیا گیا اور "انتخابی عمل میں آگے بڑھنے کے لیے قانونی اور تکنیکی حل تلاش کرنے کے امکان کا جائزہ لیا گیا تاکہ اسے کامیاب کیا جا سکے اور تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اسے قابل قبول بنایا جا سکے۔"
اس کے علاوہ "انتخابی معاونت کے میدان میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں اور اتھارٹیز کے ذریعے کمیشن کو فراہم کی جانے والی بین الاقوامی تکنیکی مدد کے ذرائع پر بات چیت کی گئی اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام پر" (...)

جمعرات - 25 ربیع الاول 1444 ہجری - 20 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16032]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]