امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (بدھ کے روز) اعلان کیا کہ اگلے ماہ وسط مدتی انتخابات سے قبل قیمتوں کو کم کرنے کی کوشش میں امریکہ میں اب سے سال کے آخر تک سٹریٹجک تیل کے ذخائر سے اضافی 15 ملین بیرل تیل نکال لیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی قیمتیں گرنے پر اس اسٹاک کو دوبارہ بھرنے کے لیے ایک تفصیلی پالیسی کا بھی اعلان کیا۔
بائیڈن کا منصوبہ ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے سپلائی میں اضافہ کیا جائے، لیکن اس سے صارفین اور کمپنیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ مہنگائی اور بلند قیمتوں کے بارے میں امریکی عوام کی بڑبڑاہٹ کے پس منظر میں ریپبلکن پارٹی کے زیادہ نشستیں جیتنے کے امکانات کی روشنی میں صدر بائیڈن وسط مدتی انتخابات سے قبل اپنی اور اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کی ایوان اور سینیٹ دونوں یا ان میں سے کسی ایک پر برتری کے کھونے کو کم کرنے کی امید پر یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے انتخابات سے قبل تیل کی قیمتیں کم کرنے کی اپنی کوششوں کے علاوہ اس اقدام کی کوئی اور وجہ ظاہر نہیں کی۔ تاہم، ان کی انتظامیہ کے سینئر حکام نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ ذخائر کم کرنے کا یہ عمل گزشتہ مارچ میں منظور کئے گئے اس 180 ملین بیرل کی کمی کی تکمیل ہے جو چھ ماہ کے عرصے میں مکمل ہونا تھی۔ اس اقدام کے بعد امریکہ میں تیل کے اسٹریٹجک ذخائر 1984 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جسے انتظامیہ نے "پل" کے طور پر بیان کیا ہے تاکہ ملکی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔(...)
جمعرات - 25 ربیع الاول 1444 ہجری - 20 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16032]