24 سالوں میں گاندھی خاندان سے باہر پہلے بھارتی "کانگریس" لیڈر

ملیخارجن (اے ایف پی)
ملیخارجن (اے ایف پی)
TT

24 سالوں میں گاندھی خاندان سے باہر پہلے بھارتی "کانگریس" لیڈر

ملیخارجن (اے ایف پی)
ملیخارجن (اے ایف پی)

بھارت کی "کانگریس پارٹی" نے اپنی سست سیاسی سرگرمیوں کو پلٹنے کے ضمن میں بدھ کے روز 80 سالہ سابق وزیر کو پارٹی لیڈر مقرر کیا، جو 24 سالوں میں پہلا غیر گاندھی پارٹی لیڈر ہے۔
پارٹی کے ارکان نے ملیخارجن کو ایک وقت کی طاقتور پارٹی کا سربراہ منتخب کیا جس نے 75 سال قبل بھارت کو آزادی حاصل کرانے میں حصہ ڈالا تھا۔
پارٹی لیڈر کی حیثیت سے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں انہوں نے صحافیوں کو کہا کہ "ہندوستان کو آج مہنگائی، بے روزگاری، بڑھتے ہوئے معاشی تفاوت اور حکمران جماعت کے تقسیم کرنے والے ایجنڈے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں آئین کی حفاظت کرنی ہے جس پر حملہ ہو رہا ہے، ہمیں مل کر ان قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے جو ہماری جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔"
یاد رہے کہ "کانگریس" نے 1947 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک بھارت پر حکومت کی، لیکن نریندر مودی کی قیادت میں دائیں بازو کی "بھارتیہ جنتا پارٹی (انڈین پیپلز پارٹی)" کی طاقتور انتخابی مشین کے سامنے اس کا اثر کم ہوگیا۔(...)

جمعرات - 25 ربیع الاول 1444 ہجری - 20 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16032]
 



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]