اسد سے پرتپاک ملاقات کے بعد "حماس": ہم نے ماضی کو بھول کر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے

کل دمشق کا دورہ کرنے والے ایک فلسطینی وفد کے ساتھ  الأسد کو النخالہ اور ان کے جانشین خلیل الحیہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا  جا سکتا ہے (سانا - اے پی)
کل دمشق کا دورہ کرنے والے ایک فلسطینی وفد کے ساتھ الأسد کو النخالہ اور ان کے جانشین خلیل الحیہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سانا - اے پی)
TT

اسد سے پرتپاک ملاقات کے بعد "حماس": ہم نے ماضی کو بھول کر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے

کل دمشق کا دورہ کرنے والے ایک فلسطینی وفد کے ساتھ  الأسد کو النخالہ اور ان کے جانشین خلیل الحیہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا  جا سکتا ہے (سانا - اے پی)
کل دمشق کا دورہ کرنے والے ایک فلسطینی وفد کے ساتھ الأسد کو النخالہ اور ان کے جانشین خلیل الحیہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سانا - اے پی)
گزشتہ روز بدھ کے دن فلسطینی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے شامی حکومت کے ساتھ تنازع کا صفحہ پلٹ دیا ہے جس کے بعد دس سال سے زائد عرصے سے جاری آپسی تنازعہ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ یہ اعلان شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ توسیع شدہ فلسطینی وفد کے اندر "حماس" کی قیادت کے ایک وفد کی پرتپاک ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

شامی ایوان صدر نے اطلاع دی ہے کہ اسد نے فلسطینی دھڑوں کے ایک وفد کا استقبال کیا ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ شام نے 2012 سے ملک میں جاری جنگ کے باوجود مزاحمت کی حمایت میں اپنے موقف میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی ہے اور شام کے سرکاری میڈیا نے اسد کے ذریعہ فلسطینی وفد کا استقبال کئے جانے کے دوران کی تصاویر دکھائی ہے جس میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق الحیہ نے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک شاندار اور اہم دن ہے جس میں ہم اپنے پیارے شام میں اپنی موجودگی دوبارہ شروع کریں گے اور شام کے ساتھ مشترکہ کام دوبارہ شروع کریں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسے ایک تاریخی ملاقات اور مشترکہ فلسطینی شامی کارروائی کے لئے ایک نیا آغاز سمجھتے ہیں۔

2012 سے حکومت کے ساتھ تنازعہ کا ذکر کرتے ہوئے الحیہ نے کہا ہے کہ یہاں یا وہاں کوئی بھی انفرادی عمل ہو وہ غلط عمل ہے جسے تحریک کی قیادت منظور نہیں کرتی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ہم صدر کے ساتھ اس شرط پر متفق ہیں کہ ماضی کی بات بھول کر مستقبل کی طرف بڑھیں۔(۔۔۔)

جمعرات 25 ربیع الاول 1444ہجری -  20 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16032]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]