الشرق الاوسط سے بری کی گفتگو: ہم ایسا صدر چاہتے ہیں جو طائف کی حفاضت کر سکے

گزشتہ جمعہ کے دن صدر نبیہ بری کو بیروت کے دورے کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے دن صدر نبیہ بری کو بیروت کے دورے کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

الشرق الاوسط سے بری کی گفتگو: ہم ایسا صدر چاہتے ہیں جو طائف کی حفاضت کر سکے

گزشتہ جمعہ کے دن صدر نبیہ بری کو بیروت کے دورے کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے دن صدر نبیہ بری کو بیروت کے دورے کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف لبنانی پارلیمنٹ آج جمعرات کے دن صدر کے انتخاب کے لئے تیسرا اجلاس منعقد کر رہی ہے تو وہیں دوسری طرف پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے کہا ہے کہ اگلے صدر میں سب سے اہم چیز یہ ہونے چاہئے کہ وہ طائف معاہدے کو برقرار رکھ سکیں۔

توقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر مائکل عون کی جگہ صدر کے انتخاب کے لئے آج کا اجلاس گزشتہ دو کوششوں کی طرح ناکام ہوگی اور یاد رہے کہ صدر مائکل عون کی مدت اس ماہ کی 31 تاریخ کو ختم ہو رہی ہے۔

آئین کے متن کے مطابق ایوان نمائندگان صدر کی مدت کے آخری دس دنوں کے دوران مستقل اجلاس میں داخل ہو چکے ہیں اور آج کے اجلاس کے موقع پر بری نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ صدر کے انتخاب کے لئے افق مسدود ہے اور یہ بھی کہا کہ متفقہ صدر تک پہنچنے کی کوششیں روک دی گئی ہیں اور بری نے متوقع صدر کے لئے اپنی تصریحات کا اعادہ کیا ہے جو سادہ اور واضح ہے لیکن ضروری ہیں؛ کیونکہ وہ ایک ایسا صدر چاہتے ہیں جو ایک ساتھ لائے اور تفریق نہ کرے، جس کے اندر اسلام اور عیسائیت کی اہمیت ہو، عرب دنیا کے لئے کھلا ہوا ہو اور سب سے اہم طائف معاہدے کو محفوظ رکھ سکے جسے اسپیکر بری نے لبنان کا ناقابل عمل آئین قرار دیا ہے۔

صدر کو منتخب کرنے کے سلسلہ میں دی جانے والی دعوتوں کے بارے میں بری نے کہا ہے کہ میں نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے اور کونسل کو ووٹ دینے کے لئے بلایا ہے اور میں کل (آج) کا اجلاس ناکام ہونے کی صورت میں قریبی اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔(۔۔۔)

جمعرات 25 ربیع الاول 1444ہجری -  20 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16032]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]