آسٹریلیا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کیا اعلان اور سعودی عرب نے کیا اس کا خیر مقدم

آسٹریلیا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کیا اعلان اور سعودی عرب نے کیا اس کا خیر مقدم
TT

آسٹریلیا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کیا اعلان اور سعودی عرب نے کیا اس کا خیر مقدم

آسٹریلیا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرنے کیا اعلان اور سعودی عرب نے کیا اس کا خیر مقدم
سعودی وزارت خارجہ نے بدھ کو آسٹریلوی حکومت کی طرف سے مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کو منسوخ کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور وزارت نے کل سعودی پریس ایجنسی (واس) کی طرف سے اطلاع دئے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے مقصد سے عالمی برادری کی طرف سے فلسطینی مسئلے کا منصفانہ حل تلاش کرنے کے لئے کی جانے والی مشترکہ کوششوں میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور یہ بین الاقوامی قانونی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق اپنا ایک آزاد ریاست قائم کرکے کیا جائے گا جس کی دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونے کو ہے۔
 
وزارت خارجہ نے برادر فلسطینی عوام کے تئیں مملکت کے مضبوط موقف اور اس کے اختیارات کے لئے اپنے مستقل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور آسٹریلیا نے چار سال قبل مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔

عرب پارلیمنٹ نے مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کو واپس لینے کے آسٹریلیا کے فیصلے کی تعریف کی ہے اور دو ریاستی حل کے لئے اپنی وابستگی اور اس حل کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے کی تصدیق کی ہے اور ایک بیان میں (منگل) کہا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی جواز کی قراردادوں کے مطابق ہے؛ کیونکہ اس سے امن کے مواقع بڑھیں گے، خطے میں سلامتی اور استحکام حاصل ہوگا اور بیت المقدس کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا جائے گا جس کی دارالحکومت بیت المقدس ہوگی۔(۔۔۔)

جمعرات 25 ربیع الاول 1444ہجری -  20 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16032]    



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]