لندن نے حوثیوں سے کشیدگی سے گریز کرنے اور واشنگٹن نے اپنے ملازمین کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے

امریکی سفارت خانے کے احاطے کے گیٹ کا ایک منظر دیکھا جا سکتا ہے جس پر حوثیوں نے گزشتہ سال صنعا میں دھاوا بولا تھا اور مقامی ملازمین کو گرفتار کر لیا تھا (ٹویٹر)
امریکی سفارت خانے کے احاطے کے گیٹ کا ایک منظر دیکھا جا سکتا ہے جس پر حوثیوں نے گزشتہ سال صنعا میں دھاوا بولا تھا اور مقامی ملازمین کو گرفتار کر لیا تھا (ٹویٹر)
TT

لندن نے حوثیوں سے کشیدگی سے گریز کرنے اور واشنگٹن نے اپنے ملازمین کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے

امریکی سفارت خانے کے احاطے کے گیٹ کا ایک منظر دیکھا جا سکتا ہے جس پر حوثیوں نے گزشتہ سال صنعا میں دھاوا بولا تھا اور مقامی ملازمین کو گرفتار کر لیا تھا (ٹویٹر)
امریکی سفارت خانے کے احاطے کے گیٹ کا ایک منظر دیکھا جا سکتا ہے جس پر حوثیوں نے گزشتہ سال صنعا میں دھاوا بولا تھا اور مقامی ملازمین کو گرفتار کر لیا تھا (ٹویٹر)
ایک ایسے وقت میں جب یمن میں صدارتی کمانڈ کونسل نے اپنے سربراہ رشاد العلیمی کی عدن شہر واپسی کے بعد وزیر خارجہ احمد عواد بن مبارک کی سربراہی میں حوثی ملیشیا کے ساتھ اپنی مذاکراتی ٹیم کی تشکیل نو شروع کی ہے تو دوسری طرف برطانوی حکومت نے ملیشیا پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں توسیع کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں کے ساتھ تعمیری انداز میں بڑھیں۔

یہ برطانوی مطالبہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں برطانوی حکومت کی ترجمان روزی ڈیاز کی طرف سے کیا گیا ہے اور اسی کے ساتھ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یمن میں اپنے مقامی سفارت خانے کے عملے کو گرفتار کرنے کے تقریباً ایک سال بعد حوثیوں کو رہا کرنے کے مطالبے بھی سامنے آئے ہیں۔

برطانوی ترجمان نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے یمن میں جنگ بندی میں توسیع کی تجویز کو مسترد کرنے سے ہونے والی پیش رفت اور امن کے مواقع کو خطرہ لاحق ہے۔

حوثیوں کی جانب سے 2 اکتوبر کو توسیع کی تجویز کو مسترد کرنے پر زور دیتے ہوئے،وضاحت ہوئی ہے کہ اپریل میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے یمنی لوگ زیادہ محفوظ طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں اور زیادہ آزادانہ سفر کر رہے ہیں، تیل کا بہاؤ حدیدہ تک پہنچا ہے، ہزاروں افراد نے اپنے پیارے لوگوں سے ملاقات کی ہے اور بیرون ملک طبی دیکھ بھال کے سلسلہ میں فوری امداد بھی ملی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 25 ربیع الاول 1444ہجری -  20 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16032]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]