سعودی عرب کا اپنے سرسبز اقدام کے  "دوسرے ایڈیشن" کا اعلان

گزشتہ سال ریاض میں "گرین مڈل ایسٹ" سربراہی اجلاس کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کرنے والے ممالک کے رہنماؤں، موسمیاتی سفیروں اور تنظیموں کی یادگاری تصویر (کونا)
گزشتہ سال ریاض میں "گرین مڈل ایسٹ" سربراہی اجلاس کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کرنے والے ممالک کے رہنماؤں، موسمیاتی سفیروں اور تنظیموں کی یادگاری تصویر (کونا)
TT

سعودی عرب کا اپنے سرسبز اقدام کے  "دوسرے ایڈیشن" کا اعلان

گزشتہ سال ریاض میں "گرین مڈل ایسٹ" سربراہی اجلاس کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کرنے والے ممالک کے رہنماؤں، موسمیاتی سفیروں اور تنظیموں کی یادگاری تصویر (کونا)
گزشتہ سال ریاض میں "گرین مڈل ایسٹ" سربراہی اجلاس کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کرنے والے ممالک کے رہنماؤں، موسمیاتی سفیروں اور تنظیموں کی یادگاری تصویر (کونا)

کل جمعرات کے روز سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز نے "گرین مڈل ایسٹ انیشی ایٹو سمٹ" کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز کا اعلان کیا جو آئندہ ماہ نومبر کی 7 تاریخ کو مقرر کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اسی مہینے کی 11 اور 12 تاریخ کو مصری شہر شرم الشیخ میں "عزم سے عمل تک" کے نعرے کے تحت "گرین سعودی انیشی ایٹو فورم" کی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں جو کہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (COP27) کے انعقاد کے وقت ہو رہی ہے۔
ولی عہد نے گرین سعودی عرب کی سپریم کمیٹی کے بطور چیئرمین مصر کی جانب سے ان تقریبات کی میزبانی کو سراہا اور تقریب کی میزبانی کرنے پر مصری حکومت اور صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ ادا کیا، "جو دنیا کے ممالک کو عالمی آب و ہوا کے عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے ایک چھتری کے نیچے اکٹھا کر رہے ہیں۔"
"گرین مڈل ایسٹ انیشی ایٹو" سمٹ کا دوسرا ایڈیشن گزشتہ سال سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں "گرین مڈل ایسٹ انیشی ایٹو" کے پہلے سربراہی اجلاس کی کامیابی کے تسلسل کے طور پر منعقد کیا جا رہا ہے؛ اس اسٹریٹجک پلیٹ فارم کے ذریعے خطے کو درپیش سب سے نمایاں آب و ہوا کے چیلنجوں اور ان کے عالمی جہتوں پر روشنی ڈالنے کے لیے خطے کے ممالک کے سربراہان مملکت، متعلقہ وزراء اور پالیسی سازوں کے درمیان مشترکہ تعاون اور تجربات و خیالات کے تبادلے کو فروغ ملے گا اور سبز معیشت کی طرف منتقلی کو تیز کرنے اور آنے والی نسلوں کے لیے زیادہ پائیدار مستقبل کی تعمیر میں معاون ثابت ہوگا۔(...)

جمعہ - 26 ربیع الاول 1444ہجری - 21 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16033]
 



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]