"ریلیوں" کے پس منظر میں ایران کے خلاف یورپی پابندیاں

کیف کے قریب مار گرائے جانے والے ڈرون کی باقیات، جس کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ ہے (اے پی)
کیف کے قریب مار گرائے جانے والے ڈرون کی باقیات، جس کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ ہے (اے پی)
TT

"ریلیوں" کے پس منظر میں ایران کے خلاف یورپی پابندیاں

کیف کے قریب مار گرائے جانے والے ڈرون کی باقیات، جس کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ ہے (اے پی)
کیف کے قریب مار گرائے جانے والے ڈرون کی باقیات، جس کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی ساختہ ہے (اے پی)

کل جمعرات کے روز یورپی یونین کے ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں جو کہ یوکرین کی جنگ میں روس کی جانب سے استعمال کیے گئے ڈرونز  کے سبب ہیں۔
یونین کی چیک کی خاتوں سربراہ نے کہا کہ "یونین کے ممالک کے سفیروں نے ان اداروں کے خلاف اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے جو یوکرین پر حملہ کرنے والے ایرانی ڈرون فراہم کرتے ہیں۔"
یورپی یونین نے طیاروں کی فراہمی کے ذمہ دار 3 افراد اور ایک ادارے کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ دیگر 4 ایرانی اداروں پر عائد پابندیوں میں توسیع کے لیے تیار ہیں جو پہلے سے پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
اسی ضمن میں اہم مغربی طاقتوں نے سلامتی کونسل پر دباؤ ڈالا کہ وہ ایران کو روس کو 300 کلومیٹر سے زیادہ پرواز کرنے کے قابل "ڈرونز" کی منتقلی پر سزا دے، جو کونسل کی جانب سے قرارداد 2231 کے تحت لگائی گئی پابندی کی خلاف ورزی ہے۔ دریں اثنا، ماسکو نے یوکرین کی جانب سے اقوام متحدہ کے تحقیقاتی مشن بھیجنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے، جس کا مقصد یوکرین میں شہری اہداف کے خلاف روسی حملوں میں ایرانی ڈرون کے استعمال کی تصدیق کرنا ہے۔(...)

جمعہ - 26 ربیع الاول 1444ہجری - 21 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16033]
 



محاذوں کی توسیع پر ایرانی وزیر خارجہ کا بیان: "تمام امکانات ممکن ہیں"

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
TT

محاذوں کی توسیع پر ایرانی وزیر خارجہ کا بیان: "تمام امکانات ممکن ہیں"

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان (ڈی پی اے)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کل جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف "جنگی جرائم" کے سلسلے کے باعث باقی محوروں سے جواب حاصل کرے گا۔

عبداللہیان نے ایک سرکاری ترجمہ کے ذریعے مزید کہا کہ "جنگ کے چند ہی دنوں میں ہزاروں فلسطینیوں کا بے گھر ہونا اور ان سے پانی اور بجلی منقطع کرنا ایک جنگی جرم ہے۔" جمعرات کی شام بیروت پہنچنے پر ایرانی وزیر نے تصدیق کی کہ تہران فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ کل لبنانی حکام کے ساتھ غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ "ہم بیروت میں اس لیے ہیں تاکہ اعلان کریں کہ اسلامی حکومتیں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم کے تسلسل کو قبول نہیں کرتیں۔"

عبداللہیان سے جب کچھ مغربی ذمہ داروں نے اسرائیل کے خلاف دوسرے محاذ کھولنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مزید کہا کہ، "تمام امکانات ممکن ہیں۔"

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]