پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب اور چین نے سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان بن عبد العزیز کی زیر صدارت ہونے والی ملاقات میں چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے شعبے میں تعاون اور مملکت میں چینی فیکٹریوں کے لئے ایک علاقائی مرکز کے قیام کے سلسلہ میں بات چیت اور اتفاق کیا ہے تاکہ اس کے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے توانائی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے اور انہوں نے بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ترقی کے ذریعے کلین ہائیڈروجن کے شعبے میں بھی تعاون کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دونوں فریقین کی بات چیت میں چینی "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" کے ممالک میں تعاون، مشترکہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں مربوط ریفائننگ اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں سرمایہ کاری اور تین براعظموں کے درمیان سعودی عرب کی ممتاز پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے لئے چینی کارخانوں کا ایک علاقائی مرکز قائم کرکے توانائی کے شعبے کی سپلائی چین میں تعاون کو مضبوط بنانا شامل ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 27 ربیع الاول 1444ہجری -  22 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16034]    



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]