پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاونhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3945276/%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D9%85%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D9%B9%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86
پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب اور چین نے سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان بن عبد العزیز کی زیر صدارت ہونے والی ملاقات میں چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے شعبے میں تعاون اور مملکت میں چینی فیکٹریوں کے لئے ایک علاقائی مرکز کے قیام کے سلسلہ میں بات چیت اور اتفاق کیا ہے تاکہ اس کے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے توانائی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے اور انہوں نے بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ترقی کے ذریعے کلین ہائیڈروجن کے شعبے میں بھی تعاون کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دونوں فریقین کی بات چیت میں چینی "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" کے ممالک میں تعاون، مشترکہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں مربوط ریفائننگ اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں سرمایہ کاری اور تین براعظموں کے درمیان سعودی عرب کی ممتاز پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے لئے چینی کارخانوں کا ایک علاقائی مرکز قائم کرکے توانائی کے شعبے کی سپلائی چین میں تعاون کو مضبوط بنانا شامل ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]