پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

پرامن ایٹمی توانائی میں سعودی عرب اور چین کے درمیان ہوا تعاون

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو دونوں جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب اور چین نے سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان بن عبد العزیز کی زیر صدارت ہونے والی ملاقات میں چین کے قومی توانائی کے عہدیدار ژانگ جیانہوا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے شعبے میں تعاون اور مملکت میں چینی فیکٹریوں کے لئے ایک علاقائی مرکز کے قیام کے سلسلہ میں بات چیت اور اتفاق کیا ہے تاکہ اس کے جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے توانائی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے اور انہوں نے بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ترقی کے ذریعے کلین ہائیڈروجن کے شعبے میں بھی تعاون کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دونوں فریقین کی بات چیت میں چینی "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" کے ممالک میں تعاون، مشترکہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں مربوط ریفائننگ اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں سرمایہ کاری اور تین براعظموں کے درمیان سعودی عرب کی ممتاز پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے لئے چینی کارخانوں کا ایک علاقائی مرکز قائم کرکے توانائی کے شعبے کی سپلائی چین میں تعاون کو مضبوط بنانا شامل ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 27 ربیع الاول 1444ہجری -  22 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16034]    



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]