"چینی کمیونسٹ پارٹی" نے صدر شی کی "محوری" پوزیشن کو تقویت دی

گزشتہ روز بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے دوران سابق صدر ہوجن تاؤ کو ہال سے ہٹائے جانے پر صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ بیٹھے رہے (اے.پی)
گزشتہ روز بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے دوران سابق صدر ہوجن تاؤ کو ہال سے ہٹائے جانے پر صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ بیٹھے رہے (اے.پی)
TT

"چینی کمیونسٹ پارٹی" نے صدر شی کی "محوری" پوزیشن کو تقویت دی

گزشتہ روز بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے دوران سابق صدر ہوجن تاؤ کو ہال سے ہٹائے جانے پر صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ بیٹھے رہے (اے.پی)
گزشتہ روز بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے دوران سابق صدر ہوجن تاؤ کو ہال سے ہٹائے جانے پر صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کی چیانگ بیٹھے رہے (اے.پی)

کل چینی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی 20 ویں کانگریس کا اختتام صدر شی جن پنگ کی "محوری پوزیشن" کی یقین دہانی کرتے ہوئے کیا، جو کہ ان کی تیسری صدارتی مدت کے لیے باضابطہ فتح کی تیاری میں ہے۔ پارٹی نے مرکزی کمیٹی کی نئی تشکیل کی بھی نقاب کشائی کی اور پہلی بار اپنے چارٹر میں تائیوان کی آزادی کی "مخالفت" کو شامل کیا۔
بیجنگ میں کانگریس کے اختتام سے قبل مندوبین کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک قرارداد میں کہا گیا کہ "مجموعی طور پر پارٹی اور پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں شی جن پنگ کی مرکزی حیثیت" ہے۔ یہ اتوار کے روز شی کا بطور پارٹی سربراہ تیسری صدارتی مدت میں متوقع کامیابی کی فتح کے موقع پر ہوا، اور آئندہ مارچ می نئی مرکزی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد بطور چین کے صدر اپنی مدت کی تجدید کریں گے۔

اتوار - 28 ربیع الاول 1444 ہجری - 23 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16035]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]