"مراکش معاہدہ" لیبیا میں تنازعہ کھڑا کر رہا ہے

حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
TT

"مراکش معاہدہ" لیبیا میں تنازعہ کھڑا کر رہا ہے

حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)

کل شام مراکش میں اسٹیٹ کونسل کے صدر خالد المشری اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ۴ صالح کے درمیان "خودمختار عہدوں" اور "متحدہ حکومت کی تشکیل" کے حوالے سے ہونے والے معاہدہ لیبیا میں وسیع پیمانے پر تنازعے اور شدید زبانی تصادم کا سبب بنا، جو کہ عبوری اتحادی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ کے اعلان کے پس منظر میں ہے، جنہوں نے ریاست اور پارلیمنٹ کے درمیان "اچانک معاہدے" کو مسترد کر دیا ہے۔
معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد الدبیبہ نے زور دے کر کہا کہ "متوازی راستوں کے بارے میں بات کرنا، جیسا کہ خودمختار عہدوں کا اشتراک، اب قابل قبول نہیں ہے۔" انہوں نے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے المشری اور صالح سے کہا کہ "ایک منصفانہ آئینی قاعدے کو اپنانے میں تیزی لائیں جو انتخابات کے انعقاد کو روکنے والے قانونی مسئلے کو ختم کرے۔"
دوسری جانب المشری نے الدبیبہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "عوام کو وہم بیچنا" بند کریں۔" اور الدبیبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ کو آنکولوجی کے مریضوں کا علاج اور ہمارے طلباء کے لیے ایک درسی کتاب فراہم کرنی چایئے، آپ کو اس چیز سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیئے جو آپ کے شعبہ سے متعلق نہ ہو یا آپ میں اس کی صلاحیت نہ ہو... آپ بس اپنا کام کریں۔"
اسی ضمن میں، اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ عبداللہ باتیلی نے اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے تقسیم کیے گئے ایک بیان میں "دونوں فریقوں (یعنی ریاست اور ایوان نمائندگان) کے درمیان بات چیت کی بحالی" اور "اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے تفصیلات، طریقہ کار اور ٹائم ٹیبل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ان کی تیاری کا خیرمقدم کیا۔" (...)

اتوار - 28 ربیع الاول 1444 ہجری - 23 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16035]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]