"مراکش معاہدہ" لیبیا میں تنازعہ کھڑا کر رہا ہے

حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
TT

"مراکش معاہدہ" لیبیا میں تنازعہ کھڑا کر رہا ہے

حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)
حفتر، بن غازی میں برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے (نیشنل آرمی کمانڈ)

کل شام مراکش میں اسٹیٹ کونسل کے صدر خالد المشری اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر عقیلہ۴ صالح کے درمیان "خودمختار عہدوں" اور "متحدہ حکومت کی تشکیل" کے حوالے سے ہونے والے معاہدہ لیبیا میں وسیع پیمانے پر تنازعے اور شدید زبانی تصادم کا سبب بنا، جو کہ عبوری اتحادی حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ کے اعلان کے پس منظر میں ہے، جنہوں نے ریاست اور پارلیمنٹ کے درمیان "اچانک معاہدے" کو مسترد کر دیا ہے۔
معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد الدبیبہ نے زور دے کر کہا کہ "متوازی راستوں کے بارے میں بات کرنا، جیسا کہ خودمختار عہدوں کا اشتراک، اب قابل قبول نہیں ہے۔" انہوں نے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے المشری اور صالح سے کہا کہ "ایک منصفانہ آئینی قاعدے کو اپنانے میں تیزی لائیں جو انتخابات کے انعقاد کو روکنے والے قانونی مسئلے کو ختم کرے۔"
دوسری جانب المشری نے الدبیبہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "عوام کو وہم بیچنا" بند کریں۔" اور الدبیبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ کو آنکولوجی کے مریضوں کا علاج اور ہمارے طلباء کے لیے ایک درسی کتاب فراہم کرنی چایئے، آپ کو اس چیز سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیئے جو آپ کے شعبہ سے متعلق نہ ہو یا آپ میں اس کی صلاحیت نہ ہو... آپ بس اپنا کام کریں۔"
اسی ضمن میں، اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ عبداللہ باتیلی نے اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے تقسیم کیے گئے ایک بیان میں "دونوں فریقوں (یعنی ریاست اور ایوان نمائندگان) کے درمیان بات چیت کی بحالی" اور "اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے تفصیلات، طریقہ کار اور ٹائم ٹیبل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ان کی تیاری کا خیرمقدم کیا۔" (...)

اتوار - 28 ربیع الاول 1444 ہجری - 23 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16035]
 



امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
TT

امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)

کل پیر کے روز، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے شروع کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

آسٹن، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی میزبانی کرنے والے بحرین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اس آپریشن میں شرکت کرنے والے ممالک میں برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، سیشلز اور اسپین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کریں گے۔

آسٹن نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے... آج میں اسی لیے خوشحالی گارڈین آپریشن(Operation Prosperity Guardian) کے آغاز کا اعلان کر رہا ہوں، جو کہ ایک اہم کثیر القومی سیکیورٹی اقدام ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز، کارگو بحری جہازوں اور دیگر پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جو غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے ساتھ جنگ کر رہا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے کل پیر کے روز جنوبی بحیرہ احمر میں دو تجارتی بحری جہازوں پر دو حملے کیے۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]