حکومت کی جانب سے ملیشیاؤں کو جوابدہ ٹھہرانے کے اقدام اور بغاوت کرنے والے گروپ کو امن کا انتخاب کرنے اور بین الاقوامی کوششوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لئے فوجی آپشن کو دوبارہ شروع کرنے کے مطالبہ کے درمیان چند ممالک اور تنظیموں نے حوثیوں سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور بین الاقوامی نیویگیشن کی حفاظت کے سلسلہ میں حوثی دہشت گرد کے نتائج سے خبردار بھی کیا ہے۔
یمنی مبصرین نے حوثیوں کے حملوں کو توانائی کی منڈیوں اور تجارتی راستوں کو خطرے میں ڈالنے کے سلسلہ میں ایرانی پیغامات کو دیکھا ہے اور یہ بھی جان لینا چاہئے کہ ملیشیا نے ایک فوجی بیان میں حملے کو قبول کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کا مقصد یمنی حکومت کو تیل کی برآمد سے روکنا ہے اور یہ آمدنی کے اشتراک کی تلاش کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے دہشت گردانہ حملے کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 کی صریح خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اس بات کی تصدیق بھی کی ہے دہشت گرد حوثی ملیشیا اور اس کے پس پردہ افراد شہری اور اقتصادی سہولیات، عالمی توانائی کی فراہمی اور راہداری اور آلودگی سے سمندری ماحول کو خطرہ میں ڈالنے میں مسلسل لگے ہیں اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ یمن میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ایرانی حمایت یافتہ دہشت گرد حوثی ملیشیا کی طرف سے کشیدگی ہے جسے اس ملیشیا نے تمام تر کوششوں کے باوجود توسیع دینے سے انکار کر دیا۔(۔۔۔)
اتوار 28 ربیع الاول 1444ہجری - 23 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر[16035]