اقوام متحدہ نے ضبہ بندرگاہ پر حوثیوں کے حملے کی مذمت کی ہے

تعز گورنریٹ میں یمنی فوج کے ذریعے گرائے گئے ٹوٹے ہوئے حوثی ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے (یمن ملٹری میڈیا)
تعز گورنریٹ میں یمنی فوج کے ذریعے گرائے گئے ٹوٹے ہوئے حوثی ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے (یمن ملٹری میڈیا)
TT

اقوام متحدہ نے ضبہ بندرگاہ پر حوثیوں کے حملے کی مذمت کی ہے

تعز گورنریٹ میں یمنی فوج کے ذریعے گرائے گئے ٹوٹے ہوئے حوثی ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے (یمن ملٹری میڈیا)
تعز گورنریٹ میں یمنی فوج کے ذریعے گرائے گئے ٹوٹے ہوئے حوثی ڈرون کو دیکھا جا سکتا ہے (یمن ملٹری میڈیا)
سعودی عرب، امریکہ، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک اور تنظیموں نے جمعے کے روز مشرقی یمن میں حضرموت گورنریٹ کے ضبہ آئل پورٹ پر دو ڈرونز کے ذریعے حوثی باغیوں کے حملے کی مذمت کی ہے اور یہ ایک ایسا حملہ ہے جس سے بڑے پیمانے اور سرکاری سطح پر یمنی غصہ اور احتجاج کو جنم دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے ملیشیاؤں کو جوابدہ ٹھہرانے کے اقدام اور بغاوت کرنے والے گروپ کو امن کا انتخاب کرنے اور بین الاقوامی کوششوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لئے فوجی آپشن کو دوبارہ شروع کرنے کے مطالبہ کے درمیان چند ممالک اور تنظیموں نے حوثیوں سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور بین الاقوامی نیویگیشن کی حفاظت کے سلسلہ میں حوثی دہشت گرد کے نتائج سے خبردار بھی کیا ہے۔

یمنی مبصرین نے حوثیوں کے حملوں کو توانائی کی منڈیوں اور تجارتی راستوں کو خطرے میں ڈالنے کے سلسلہ میں ایرانی پیغامات کو دیکھا ہے اور یہ بھی جان لینا چاہئے کہ ملیشیا نے ایک فوجی بیان میں حملے کو قبول کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کا مقصد یمنی حکومت کو تیل کی برآمد سے روکنا ہے اور یہ آمدنی کے اشتراک کی تلاش کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے دہشت گردانہ حملے کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 کی صریح خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور اس بات کی تصدیق بھی کی ہے دہشت گرد حوثی ملیشیا اور اس کے پس پردہ افراد شہری اور اقتصادی سہولیات، عالمی توانائی کی فراہمی اور راہداری اور آلودگی سے سمندری ماحول کو خطرہ میں ڈالنے میں مسلسل لگے ہیں اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ یمن میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ایرانی حمایت یافتہ دہشت گرد حوثی ملیشیا کی طرف سے کشیدگی ہے جسے اس ملیشیا نے تمام تر کوششوں کے باوجود توسیع دینے سے انکار کر دیا۔(۔۔۔)

اتوار 28 ربیع الاول 1444ہجری -  23 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16035]    



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]