ایرانی یونیورسٹیوں میں حالات کشیدہ اور تناؤ کا شکار ہیں، جب کہ طلباء نعرے لگاتے ہوئے "آزادی" کا مطالبہ کر رہے ہیں اور سیکورٹی کنٹرول کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، باسیج فورسز اور یونیورسٹی کے محافظوں نے ملک بھر میں چھ ہفتے سے جاری احتجاجی تحریک کو روکنے کے لیے اقدامات میں اضافہ کیا، جو کہ نوجوان خاتون، مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے زیر حراست موت کے واقعہ کے بعد ہے۔
ایران کی متعدد یونیورسٹیوں کے طلباء نے گزشتہ روز احتجاجی ریلیوں میں شرکت کے لیے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا، یہ اس وقت ہوا جب شریف یونیورسٹی آف انڈسٹری اینڈ ٹیکنالوجی میں مظاہرین اور باسیج فورسز کے رکن طلباء کے درمیان تصادم دیکھنے میں آیا، جنہیں یونیورسٹی کے گارڈز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مدد فراہم کی۔
کل یونیورسٹی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے عارضی طور پر "طلبہ کے ایک چھوٹے گروپ" کو اپنے کیمپس میں داخل ہونے سے منع کر دیا ہے؛ "فرانسیسی نیوز ایجنسی" کے مطابق ایسا یونیورسٹی کیمپس میں "غیر آرام دہ ماحول پیدا کرنے" میں ان کی شمولیت کہ بنا پر کیا گیا ہے۔(...)
پیر - 29 ربیع الاول 1444 ہجری - 24 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16036]