رشی سونک برطانوی حکومت کی سربراہی کرنے والے پہلے ایشیائی شخص بنے

رشی سونک کو کل لندن میں پارٹی کی قیادت میں اپنی جیت کا اعلان کرنے کے بعد قدامت پسند جماعت کے اراکین کے بیچ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
رشی سونک کو کل لندن میں پارٹی کی قیادت میں اپنی جیت کا اعلان کرنے کے بعد قدامت پسند جماعت کے اراکین کے بیچ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

رشی سونک برطانوی حکومت کی سربراہی کرنے والے پہلے ایشیائی شخص بنے

رشی سونک کو کل لندن میں پارٹی کی قیادت میں اپنی جیت کا اعلان کرنے کے بعد قدامت پسند جماعت کے اراکین کے بیچ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
رشی سونک کو کل لندن میں پارٹی کی قیادت میں اپنی جیت کا اعلان کرنے کے بعد قدامت پسند جماعت کے اراکین کے بیچ میں دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
42 سالہ سابق چانسلر آف ایکسکیور رشی سونک نے کل پیر کنزرویٹو پارٹی کی قیادت جیت لی ہے جس کی وجہ سے وہ خود بخود برطانوی حکومت کی سربراہی کے اہل ہو گئے ہیں اور اس طرح وہ ایشیائی نژاد اور غیر سفید فام پہلے برطانوی ہیں جو اس منصب پر فائز ہوں گے۔

سونک جو ہندوستانی نژاد تارکین وطن کے پوتے ہیں ایک گہری منقسم ملک کی قیادت کرنے کا فریضہ سنبھالیں گے جس کی معاشی سست روی سے لاکھوں کی غربت میں مزید اضافہ ہونے کی توقع ہے۔

کنگ چارلس سونک سے جو ویسٹ منسٹر کے امیر ترین سیاستدانوں میں سے ایک ہیں حکومت بنانے کے لئے کہیں گے جو لز ٹیریس کی جگہ لے لیں گے جنہوں نے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر عہدہ سنبھالنے کے صرف 44 دن بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔

سونک جو دو ماہ میں تیسرے وزیر اعظم ہوں گے  انہوں نے بینی مورڈانٹ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جنہیں ریس میں شامل ہونے کے لئے خاطر خواہ حمایت نہیں ملی تھی جبکہ ان کے حریف سابق وزیر اعظم بورس جانسن یہ کہتے ہوئے دستبردار ہو گئے کہ وہ مزید پارٹی کو متحد نہیں کر سکتے اور سونک نے اپنے نئے عہدے کے لئے منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا کہ ہمیں استحکام اور اتحاد کی ضرورت ہے اور پارٹی اور ملک کو ایک ساتھ لانا میری اولین ترجیح ہوگی؛ کیونکہ برطانیہ ایک عظیم ملک ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ایک گہرے معاشی چیلنج کا سامنا ہے۔(۔۔۔)

منگل 30 ربیع الاول 1444ہجری -  25 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16037]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]