لبنان صدارتی خلا کے مرحلہ میں داخل ہو چکا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3950916/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%AE%D9%84%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%AD%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84-%DB%81%D9%88-%DA%86%DA%A9%D8%A7-%DB%81%DB%92
پارلیمنٹ کے اجلاس کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نصاب کے کھونے کے بعد صدر جمہوریہ کے نئے انتخاب کے لئے لبنانی پارلیمنٹ کی چوتھی کوشش ناکام ہو گئی ہے اور یہ وہی منظر نامہ ہے جو پچھلے اجلاسوں میں بار بار ہوا ہے لیکن کل جو نئی بات پیش آئی ہے وہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے صدر مائکل عون کی مدت ختم ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل نئے سیشن کی دعوت دینے سے انکار کردیا ہے جو اگلے اتوار کو اپنی مدت ختم ہونے سے ایک دن پہلے بعبدا پیلس سے رخصت ہو جائیں گے اور اس طرح ان کے عہدے میں خلاء ہوگی اور وہ اپنے منصب کو نئے صدر کے حوالے نہیں کر سکیں گے۔
اسپیکر بری نئے انتخابی اجلاس کی تاریخ طے نہ کرنے کے اپنے جواز کے بارے میں زیادہ واضح نظر آئے ہیں اور انہوں نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ انتخابی اجلاس ایک ناکام اور بیکار کھیل بن چکے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اسی وجہ سے میں اس کے بجائے میں سیاسی قوتوں کے درمیان گفت وشنید کرنے کی کوشش کروں گا اور انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے مندوبین کو سیاسی قوتوں کے پاس بھیجنا شروع کر دیا ہے تاکہ وہ صدارتی انتخابات کے لئے قومی مکالمے کے انعقاد کے امکان کے بارے میں ان کی رائے حاصل کر سکیں جس سے لبنانیوں کو اپنے ملک کو درپیش خطرناک بحرانوں سے نکلنے کی امید مل سکے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)