لبنان صدارتی خلا کے مرحلہ میں داخل ہو چکا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3950916/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%AE%D9%84%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%AD%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84-%DB%81%D9%88-%DA%86%DA%A9%D8%A7-%DB%81%DB%92
پارلیمنٹ کے اجلاس کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نصاب کے کھونے کے بعد صدر جمہوریہ کے نئے انتخاب کے لئے لبنانی پارلیمنٹ کی چوتھی کوشش ناکام ہو گئی ہے اور یہ وہی منظر نامہ ہے جو پچھلے اجلاسوں میں بار بار ہوا ہے لیکن کل جو نئی بات پیش آئی ہے وہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے صدر مائکل عون کی مدت ختم ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل نئے سیشن کی دعوت دینے سے انکار کردیا ہے جو اگلے اتوار کو اپنی مدت ختم ہونے سے ایک دن پہلے بعبدا پیلس سے رخصت ہو جائیں گے اور اس طرح ان کے عہدے میں خلاء ہوگی اور وہ اپنے منصب کو نئے صدر کے حوالے نہیں کر سکیں گے۔
اسپیکر بری نئے انتخابی اجلاس کی تاریخ طے نہ کرنے کے اپنے جواز کے بارے میں زیادہ واضح نظر آئے ہیں اور انہوں نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ انتخابی اجلاس ایک ناکام اور بیکار کھیل بن چکے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اسی وجہ سے میں اس کے بجائے میں سیاسی قوتوں کے درمیان گفت وشنید کرنے کی کوشش کروں گا اور انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے مندوبین کو سیاسی قوتوں کے پاس بھیجنا شروع کر دیا ہے تاکہ وہ صدارتی انتخابات کے لئے قومی مکالمے کے انعقاد کے امکان کے بارے میں ان کی رائے حاصل کر سکیں جس سے لبنانیوں کو اپنے ملک کو درپیش خطرناک بحرانوں سے نکلنے کی امید مل سکے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]