کھیرسن "اسٹریٹ وار" کے لیے تیار

یوکرین کا ایک شہری کھیرسن کے قریب ایک گاؤں کو یوکرین کی افواج کے دوبارہ قبضے میں لینے کے بعد اپنے گھر کو مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے (ای.پی.اے)
یوکرین کا ایک شہری کھیرسن کے قریب ایک گاؤں کو یوکرین کی افواج کے دوبارہ قبضے میں لینے کے بعد اپنے گھر کو مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے (ای.پی.اے)
TT

کھیرسن "اسٹریٹ وار" کے لیے تیار

یوکرین کا ایک شہری کھیرسن کے قریب ایک گاؤں کو یوکرین کی افواج کے دوبارہ قبضے میں لینے کے بعد اپنے گھر کو مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے (ای.پی.اے)
یوکرین کا ایک شہری کھیرسن کے قریب ایک گاؤں کو یوکرین کی افواج کے دوبارہ قبضے میں لینے کے بعد اپنے گھر کو مرمت کرنے کی کوشش کر رہا ہے (ای.پی.اے)

جنوبی یوکرین کے اسٹریٹیجک شہر کھیرسن میں "اسٹریٹ وار" کی تیاریوں کی روشنی میں روس اور یوکرین میں جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جو کہ موسم سرما کی آمد پر اس خطے میں بڑھتی ہوئی زمینی مشکلات کے بارے میں دونوں اطراف میں پائے جانے والے خوف میں اضافے کے ساتھ ہے۔
یوکرین جنگ کو سردیوں کے موسم سے پہلے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو اس کی افواج کی پیشرفت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ جب کہ روس اپنے دفاع کو مضبوط کرنے اور اس علاقے پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لئے تیزی سے سرگرداں ہے، جو یوکرین کے جنوب اور مشرق کے کھیرسن سمیت دیگر تین علاقوں میں ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد جنہیں وہ اپنی سرزمین کا حصہ بنا چکا ہے۔ مغربی رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں ماسکو کی جانب سے کئے گے شہری انخلا کے بعد کھیرسن "بھوتوں کا شہر" بن چکا ہے۔
اس کے مقابلے میں یوکرینی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روسی فوجی یونٹس نے دریائے دنیبر کے کنارے باڑ بنا دی ہے اور ممکنہ فوجی انخلا کے لئے دائیں کنارے پر چھوٹی سی گزرگاہ چھوڑی ہے۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ انخلا کی کاروائی کے دوران روس نے ماسکو کے وفادار تمام بینکوں اور سروس ڈپارٹمنٹس کے آلات اور ملازمین کے علاوہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے آلات کو بھی نکال لیا۔(...)

بدھ - یکم ربیع الثانی 1444 ہجری - 26 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16038]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]