شام کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کا ایک "تاریک" مطالعہ

بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
TT

شام کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کا ایک "تاریک" مطالعہ

بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)

شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سیاسی عمل کے مستقبل، جس کے لئے بین الاقوامی تنظیم کئی سالوں سے شامی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کوشش کر رہی ہے، کے بارے میں ایک تاریک مطالعہ پیش کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد 2254 پر عمل درآمد کے ہدف سے "ہم بہت دور" ہیں۔ انہوں نے اس کی وجہ "سفارتی حقائق اور مشکل بنیادوں کو قرار دیا جو جامع حل کی جانب پیش رفت کو مشکل بنا دیتے ہیں۔"
شام کے بارے میں متعدد بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پیڈرسن نے ایک "افسوسناک" بات کا اعتراف کیا کہ "سیاسی عمل نے شامی عوام کے لیے اب تک کچھ حاصل نہیں کیا۔" انہوں نے کہا کہ "اسٹرٹیجک تعطل کے باوجود، تنازعہ اب بھی پورے شام میں بہت فعال ہے،" انہوں نے اپوزیشن کے مسلح دھڑوں کے درمیان لڑائی کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ تنظیم "داعش" اب بھی "ایک سنگین خطرہ ہے۔"(...)

بدھ - یکم ربیع الثانی 1444 ہجری - 26 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16038]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]