مہسا امینی کے احتجاجات نے چالسویں دن میں بھی ایران کو ہلا کر رکھا ہے

کل صوبہ کردستان کے ساقیز قبرستان میں ایک لڑکی کو مہسا امینی کے معاملہ کے چالیس دن کی تقریب کے دوران ہونے والے مارچ میں فتح کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل صوبہ کردستان کے ساقیز قبرستان میں ایک لڑکی کو مہسا امینی کے معاملہ کے چالیس دن کی تقریب کے دوران ہونے والے مارچ میں فتح کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

مہسا امینی کے احتجاجات نے چالسویں دن میں بھی ایران کو ہلا کر رکھا ہے

کل صوبہ کردستان کے ساقیز قبرستان میں ایک لڑکی کو مہسا امینی کے معاملہ کے چالیس دن کی تقریب کے دوران ہونے والے مارچ میں فتح کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل صوبہ کردستان کے ساقیز قبرستان میں ایک لڑکی کو مہسا امینی کے معاملہ کے چالیس دن کی تقریب کے دوران ہونے والے مارچ میں فتح کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
گزشتہ روز احتجاجی ریلیوں نے ایران کو ہلا کر رکھا ہے اور یہ بھی ایک ایسے وقت میں جب نوجوان خاتون مہسا امینی کے قتل کے چالیس دن مکمل ہو گئے ہیں جبکہ  ایرانی حکام نے ملک کے جنوب میں شیراز میں ایک دہشت گرد کے طور پر بیان کیے گئے ایک حملے میں 15 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔

دارالحکومت تہران کے درجنوں علاقوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جنہوں نے احتجاجی ریلیوں کو منتشر کرنے کے لئے براہ راست گولہ بارود اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے اور حکام نے کل صبح سویرے سے جمع ہونے والے طلبہ کے داخلے کو روکنے کے لئے متعدد یونیورسٹیوں پر حفاظتی حصار نافذ کر دیا ہے۔

زیادہ تر بڑے شہروں میں اجتماعات اور ریلیاں دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ اس احتجاجی تحریک کی توسیع کو محدود کرنے کی کوشش میں اس کریک ڈاؤن کا معاملہ سامنے آیا ہے اور ویڈیو ریکارڈنگ میں مظاہرین کو مشہد، تبریز، اصفہان، شیراز، کرج، قم، رشت، کرمان، اراک اور ارومیہ کے شہروں کی سڑکوں پر نکلتے دکھایا گیا ہے اور مظاہرین نے سپریم لیڈر علی خامنئی (83 سال) کی قیادت میں حکمران اسٹیبلشمنٹ کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید نعرے لگائے ہیں اور کرد شہر سقز میں ہزاروں افراد نے مہسا امینی کی چالیسویں تقریب میں شرکت کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں کو بلاک کیا ہ اور۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہیہ نگاؤ نے کہا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس چلائے ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 02 ربیع الثانی 1444ہجری -  27 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16039]    



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]